Story Of David-Bathsheba in Urdu


Story Of David &Bathsheba

داؤد کی بت سبع سے ملاقات

1Samual 11:1-27


 ایسا ہوا کہ بہار کے موسم میں جب بادشاہ جنگ پر نکلتے ہیں ، داؤد نے یو آب ، اپنے افسروں اورر تمام اسرا ئیلیوں کو عمونیوں کو تباہ کرنے کے لئے بھیجا۔ یو آب کی فوج نے بھی ان کے پایہ تخت ربّہ پر حملہ کیا۔ لیکن داؤد یروشلم میں ہی رہا۔
شام میں وہ اپنے بستر سے اٹھا اور شاہی محل کی چھت کی اطراف چہل قدمی کرنے لگا۔ جب داؤد چھت پر تھا اسنے ایک عورت کو دیکھا جو نہارہی تھی۔ وہ عورت بہت ہی خوبصورت تھی۔ اس لئے داؤد نے اپنے افسروں کو بھیجا اور پو چھا کہ وہ کون عورت تھی۔ ایک افسر نے جواب دیا ، “وہ عورت الیعام کی بیٹی بت سبع ہے وہ حتّی اوریاہ کی بیوی ہے۔

داؤد نے بت سبع کو اپنے پاس لانے کے لئے قاصدوں کو بھیجا۔ جب وہ داؤد کے پاس آئی تو انہوں نے اسکے ساتھ جنسی تعلق قائم کیا ، ٹھیک اسی وقت وہ اپنی ناپاکی سے پاک ہوئی تھی۔ تب پھر وہ اپنے گھر واپس چلی گئی۔ بت سبع حاملہ ہوئی۔ اس نے داؤد کو یہ اطلاع بھیجی ، “میں حاملہ ہوں۔

داؤد کا اپنے گناہ کو چھپانا

داؤد نے یوآب کو خبر بھیجی۔ حتّی اوریاہ کو میرے پاس بھیجو۔

اس لئے یوآب نے اوریّاہ کو داؤد کے پاس بھیجا۔ اوریّا ہ داؤد کے پاس آیا۔ داؤد نے اوریّاہ سے بات کی۔ داؤد نے اوریّاہ سے پوچھا ، “یوآب کیسا ہے سپا ہی کیسے ہیں اور جنگ کیسی چل رہی ہے ؟ تب پھر داؤد نے اوریّاہ سے کہا ، “اپنے گھر جاؤ اور آرام کرو۔
اوریّاہ بادشاہ کے گھر سے نکلا بادشاہ نے اوریاہ کو تحفہ بھی بھیجا۔ لیکن اوریّاہ گھر نہیں گیا۔ اوریّاہ بادشاہ کے گھر کے دروازے پر سو گیا۔ وہ اس طرح سویا جیسے بادشاہ کے خادم سویا کرتے ہوں۔خادموں نے داؤد سے کہا ، “اوریّاہ گھر نہیں گیا۔
تب داؤد نے اوریاہ سے کہا ، “تم لمبے سفر سے آئے تم اپنے گھر کیوں نہیں گئے ؟
اوریاہ نے داؤد سے کہا ، “مقدس صندوق ،اسرائیل کے سپا ہی اور یہوداہ خیمہ میں ہیں۔ میرے آقا یوآب اور میرے آقا ،بادشاہ داؤد کے سپا ہی باہر میدان میں ہیں۔ اس لئے میرے لئے یہ صحیح نہیں کہ میں کھا نے پینے کے لئے اور اپنی بیوی کے ساتھ سونے کے لئے گھر جاؤں۔ میں تیری اور اپنی حیات کی قسم کھا تا ہو ں کہ میں ایسی چیزیں نہیں کرونگا !”
داؤد نے اوریّاہ سے کہا ، “آج یہاں ٹھہرو کل میں تمہیں جنگ کے میدان میں بھیجونگا۔
اس لئے اوریاہ اس دن اور دوسرے دن یروشلم میں ٹھہرا۔تب داؤد اور یاہ کو دیکھنے کے لئے بلایا۔ اور یاہ داؤد کے ساتھ کھا یا اور پیا۔ داؤد نے اوریاہ کو نشہ آور کردیا پھر بھی اوریاہ گھر نہیں گیا۔ اس رات اوریاہ بادشاہ کے خادموں کے ساتھ ( بادشاہ کے دروازے کے باہر ) سونے چلا گیا۔

داؤد کا اوریاہ کی موت کا منصوبہ بنانا

دوسری صبح داؤد نے یوآب کو خط لکھا۔ داؤد نے وہ خط اوریاہ کو لے جانے کے لئے دیا۔ خط میں داؤد نے لکھا تھا۔اور یاہ کو جنگ کے محاذ میں آگے رکھنا جہاں لڑائی کی شدّت ہو۔ پھر اسے تنہا چھو ڑ دینا پھر اسے جنگ میں مر جانے دینا۔
یوآب نے شہر کا معائنہ کیا اور دیکھا کہ سب سے بہادر عمّونی کہاں ہیں اور اس نے اوریاہ کو اس جگہ جانے کے لئے چُنا۔ شہر (ربّہ ) کے آدمی یوآب سے لڑ نے کے لئے باہر نکل آئے۔ داؤد کے کچھ آدمی جو مارے گئے اوریّاہ حتی ان میں سے ایک تھا۔
اس لئے یوآب نے داؤد کو جنگ میں جو کچھ ہوا اس کی اطلاع بھیجی۔ اس نے قاصدوں سے کہا ، “جب تم بادشاہ کو جنگ کی اطلاع دیدو گے تب،  ہو سکتا ہے کہ بادشاہ غصّہ ہوجائیگا۔ہو سکتا ہے بادشاہ پو چھے گا کہ یوآب کی فوج شہر کی دیوار کے قریب لڑ نے کیوں گئی۔ یقیناً یوآب جانتا تھا کہ شہر کی دیواروں پر آدمی ہیں جو نیچے اس کے آدمیوں پر تیر اندازی کر سکتے ہیں۔  یقیناً یوآب یاد کیا ہوگا کہ ایک عورت نے یُربست کے بیٹے ابیملک کو مارڈالا تھا یہ تیبض میں ہوا تھا۔ عورت شہر کی فصیل کی دیوار پر تھی اس نے چکی کے اوپر کا پاٹ اوپر سے ابیملک پر پھینکا تھا اور اسے مار ڈا لا تھا۔ اس لئے یوآب کی فوج دیوار کے قریب کیوں گئی ؟۔ اگر بادشاہ داؤد اس طرح کچھ پو چھتا ہے تب تم کو یہ خبر اس کو دینی چاہئے :“ تمہارا افسر اوریّاہ حتّی بھی مر گیا۔
 قاصد اندر گیا اور داؤد سے ہر بات کہی ، “جو یوآب نے اس سے کہنے کو کہا تھا۔  قاصد نے داؤد سے کہا ، “عمّون کے آدمیوں نے ہم پر میدان میں حملہ کیا ہم ان سے لڑے اور انکا پیچھا سارے راستے سے لیکر شہر کے دروازے تک کئے۔  تب شہر کی فصیل پر کے آدمیوں نے تمہارے افسروں پر تیر برسائے تمہارے کچھ افسر مارے گئے۔ تمہارا افسر اوریّاہ حتّی بھی مارا گیا۔
 داؤد نے قاصد سے کہا ، “یہ خبر یوآب کو دو اس کے متعلق زیادہ پریشان نہ ہو۔ جیسا کہ ایک تلوار ایک شخص کو ہلاک کر سکتی ہے اور ویسا ہی دوسرے شخص کو بھی۔ ربّہ کے خلاف طاقتور حملہ کرو اور تم جیت جاؤ گے۔ یوآب کے ان الفاظوں سے ہمّت افزائی کرو۔
2samual 12

داؤد کی بت سبع سے شادی

 بت سبع نے سنا کہ اس کا شوہر اوریاہ مر چکا ہے تب وہ اپنے شوہر کے لئے روئی۔  اس کے سوگ کے دن ختم ہونے کے بعد داؤد نے اسکو اپنے گھر لانے کے لئے بھیجا۔ وہ داؤد کی بیوی بنی اور داؤد کے لئے ایک بیٹا کو جنم دیا لیکن        خدا وند نے داؤد کے کئے ہوئے برے کام کو پسند نہیں کیا۔

ناتن کا داؤد سے بات چیت کرنا


 خداوند نے ناتن کو داؤد کے پا س بھیجا۔ ناتن داؤد کے پاس گیا۔ ناتن نے کہا ، “شہر میں دو آدمی تھے۔ ایک مالدار تھا لیکن دوسرا آدمی غریب تھا۔ مالدار آدمی کے پاس بہت سارے مویشی اور بھیڑ تھیں۔ لیکن غریب آدمی کے پاس کچھ نہ تھا سوائے ایک چھو ٹے مادہ میمنے کے جو اس نے خریدا تھا۔ غریب آدمی نے اس میمنے کی پر ورش کی۔ یہ اس کے گھر میں اس کے بچوں کے ساتھ بڑا ہوا اور اس کے کھانے سے کھا یا اور اس کے پیالے سے پیا۔ یہ اس غریب آدمی کے سینہ سے لگ کر سوتا تھا۔ میمنہ غریب آدمی کی بیٹی کی طرح تھا۔
 “تب ایک مسافر مالدار آدمی کے پاس ٹھہر نے آیا۔ مالدار آدمی نے مسافر کو کھانا کھلا نا چا ہا لیکن مالدار آدمی اپنی بھیڑوں یا مویشیوں میں سے ایک کو بھی مسافر کے کھانے کے لئے ذبح کرنا نہیں چا ہا۔ بلکہ مالدار آدمی نے غریب آدمی سے میمنہ لیا اور اس میمنہ کو ذبح کیا اور مہمان کے لئے پکا یا۔
 داؤد مالدار آدمی کے خلاف بہت ناراض ہوا۔ اس نے ناتن سے کہا ، “خداوند کی حیات کی قسم جس آدمی نے یہ کیا اسے مرنا چا ہئے۔ اس کو میمنہ کی قیمت کا چار گنا ادا کرنا چا ہئے کیوں کہ اس نے بھیانک گناہ کیا ہے اور اس نے کسی بھی طرح کا رحم نہیں دکھا یا۔”

ناتن کا داؤد کو اس کے گناہ کے متعلق کہنا

تب ناتن نے داؤد سے کہا ، “تم وہ مالدار آدمی ہو یہ خداوند اسرا ئیل کا خدا کہتا ہے ، “میں نے تم کو اسرا ئیل کا بادشاہ بننے کے لئے چنا میں نے تم کوساؤل سے بچا یا۔ میں نے تم کو تمہا رے آقا کے گھر کو اور اس کی بیو یوں کو لینے دیا اور میں نے تم کو اسرا ئیل اور یہوداہ کا بادشاہ بنا یا۔ اگر تم زیادہ چاہتے تو میں تم کو اور زیادہ دیتا۔  پھر تم نے خداوند کے حکم کو کیوں نظر انداز کیا ؟ تم نے وہ چیز کیوں کی جس کو وہ بُرا کہتا ہے ؟ تم نے عمونیوں کو اور یاّہ حتیّ کو کیوں مارنے دیا۔ اور تم نے اس کی بیوی کو لے لیا اس طرح تم نے اور یاّہ کو تلوار سے مارڈا لا۔ اس لئے تلوار تمہا رے خاندان کو کبھی نہ چھوڑے گی۔ کیونکہ تم نے مجھے حقیر جانا اور تم نے اور یاّہ حتیّ کی بیوی کولیا اور اپنی بیوی بنا یا۔”
“یہ وہ ہے جو خداوند کہتا ہے : ’میں تمہا رے لئے آفتیں لا رہا ہوں۔ یہ مصیبت خود تمہا رے خاندان سے آئے گی۔ میں تمہا ری بیویوں کو تم سے لے لوں گا اور انہیں اس آدمی کو دو ں گا جو تم سے بہت قریب ہو گا۔ یہ آدمی تمہا ری بیویوں کے ساتھ سو ئے گا اور ہر ایک کو معلوم ہو گا۔ تم بت سبع کے ساتھ چھپ کر سوئے لیکن میں تمہیں سزا دوں گا تا کہ سارے بنی اسرا ئیل یہ دیکھ سکیں۔”
 تب داؤد نے ناتن سے کہا ، “میں نے خداوند کے خلاف گناہ کیا ہے۔
ناتن نے داؤد سے کہا ، “حتیٰ کہ اس گناہ کے لئے بھی خداوند تمہیں معاف کرے گا۔ تم نہیں مرو گے۔ لیکن تم جو چیز یں کیں ہیں اس کی وجہ سے دشمنوں نے خداوند کے لئے اپنی تعظیم کو کھو دیا ہے۔ اس لئے تمہا را نومو لود بیٹا مر جا ئے گا۔”

داؤد اور بت سبع کے نو مولود بچّے کی موت

 تب ناتن گھر گیا اور خدا وند نے داؤد اوریاہ کی بیوی سے جو بیٹا ہوا تھا اس کو بہت بیمار کردیا۔ داؤد نے بچّے کے لئے خدا سے دعا کی۔ داؤد نے کھا نے اور پینے سے انکار کر دیا وہ اپنے گھر میں گیا اور وہاں ٹھہرا وہ ساری رات فرش پر پڑا رہا۔
 داؤد کے خاندان کے قائدین آئے اور داؤد کو فرش سے اٹھا نے کی کوشش کئے لیکن داؤد نے اٹھنے سے انکار کیا۔ اس نے قائدین کے ساتھ کھانا کھا نے سے انکار کیا۔  ساتویں دن بچّہ مر گیا۔ داؤد کے خادم اس کو بچّہ کے مرنے کی خبر سنانے سے ڈرے ہو ئے تھے۔ انہوں نے کہا ، “دیکھو ہم نے داؤد سے بات کرنے کی کوشش کی تھی جب وہ بچہ زندہ تھا لیکن وہ ہماری بات سننے سے انکار کیا تھا۔ اگر ہم داؤد سے کہیں کہ بچّہ مر گیا تو ہو سکتا ہے وہ اپنے آپ کو کچھ کر لے۔”
 لیکن داؤد نے دیکھا اس کے خادم کانا پھو سی کر رہے ہیں تب داؤد سمجھ گیا کہ بچّہ مر گیا۔ اس لئے داؤد نے خادموں سے پو چھا ، “کیا بچّہ مر گیا ؟”
خادموں نے جواب دیا ، “ہاں وہ مر گیا۔”
 تب داؤد فرش سے اٹھا اور نہا دھو کر کپڑے پہنا تب پھر وہ خدا وند کے گھر میں عبادت کرنے گیا۔ تب وہ گھر گیا اور کچھ کھا نے کے لئے مانگا تو اس کے خادموں نے اسکو کچھ کھا نا دیا اور اس نے کھا یا۔
 داؤد کے خادموں نے اس کو کہا ، “ آپ یہ کیا کر رہے ہیں ؟ جب بچّہ زندہ تھا تو آپ نے کھا نے سے انکار کیا آپ روئے۔ لیکن جب بچہ مر گیا تو آپ اٹھے اور کھا نا کھا ئے۔”
 داؤد نے کہا ، “جس وقت بچہ ابھی زندہ تھا میں کھا نے سے انکار کیا اور میں پھوٹ پھوٹ کر رویا کیوں کہ میں نے سوچا :’ کون جانتا ہے ؟ہو سکتا ہے خدا وند مجھ پر رحم کرے اور وہ بچہ کو زندہ رہنے دے۔‘  لیکن اب بچہ مر گیا اس لئے میں کھانے سے کیوں ؟ انکار کرو ں؟ کیا میں بچہ کو پھر زندہ کر سکتا ہوں ؟ نہیں کسی دن میں اس کے پاس جاؤنگا لیکن وہ میرے پاس نہیں آئے گا۔”

سُلیمان کی پیدائش


 تب داؤد نے اپنی بیوی بت سبع کو تسلّی دی۔ وہ اس کے ساتھ سویا اور جنسی تعلق کیا بت سبع پھر حاملہ ہو ئی اس کو دوسرا بیٹا ہوا داؤد نے اس لڑ کے کا نام سُلیمان رکھا۔ خدا وند سلیمان کو چاہتا تھا۔  خدا وند نے ناتن نبی کے ذریعہ پیغام بھیجا۔ ناتن نے سلیمان کا نام یدیدیاہ  رکھا ناتن نے ایسا خدا وند کے لئے کیا۔



No comments