The Legend of Samson Bible Story



The Legend of Samson in urdu 


سمسون کی پیدا ئش

بنی اسرا ئیلیوں نے ایک بار پھر وہی کام کیا جسے خداوند نے بُرا سمجھا۔ اس لئے خداوند نے فلسطینی لوگوں کو ان پر ۴۰ سال تک حکومت کرنے دی۔
صُر عہ شہر کا ایک آدمی وہاں تھا۔ اُس آدمی کا نام منوحہ تھا۔ وہ دان کے خاندانی گروہ کا تھا منو حہ کی ایک بیوی تھی۔ لیکن وہ کو ئی اولاد پیدا نہیں کر سکتی تھی۔  خداوند کا فرشتہ منوحہ کی بیوی کے سامنے ظا ہر ہوا اور اس نے کہا ، “تم اولاد پیدا نہیں کر سکتی ہو۔ لیکن تم حاملہ ہو گی اور تمہیں ایک بیٹا ہو گا۔جب تم حاملہ رہو تو ہو شیار رہنا شراب نہ پینا یا کو ئی نشیلی چیز نہ پینا اور نہ ہی کو ئی ناپاک غذا کھانا۔ ہاں ، تم حاملہ ہو نے وا لی ہو۔ تمہیں ایک لڑ کا ہو گا۔ وہ ایک خاص طریقے سے خدا کیلئے وقف ہوگا۔ وہ ایک نذیری ہو گا اور تم اس کے بال مت کاٹنا۔ وہ پیدا ہو نے سے پہلے خدا کا خاص شخص ہو گا۔ وہ بنی اسرا ئیلیوں کو فلسطینی لوگوں کی طاقت سے نجات دلائے گا۔
تب وہ عورت اپنے شوہر کے پاس گئی اور جو کچھ ہو ا تھا بتا یا۔ اس نے کہا ، “خدا کے پاس سے ایک آدمی میرے پاس آیا وہ خدا کے فرشتہ کی طرح معلوم ہو تا تھا۔ وہ بہت بھیانک دکھا ئی دیتا تھا۔ میں اسے یہ پو چھنے سے بھی ڈری ہو ئی تھی کہ تم کہاں سے آئے ہو ؟ اس نے مجھے اپنا نا م نہیں بتا یا۔ لیکن اس نے مجھ سے کہا ، “تم حاملہ ہو اور تمہیں ایک بیٹا ہو گا۔ اس لئے شراب یا کو ئی نشیلی پینے کی چیز مت پیو۔ کو ئی ایسا کھانا نہ کھا ؤ جو نا پاک ہو ، کیوں کہ وہ لڑ کا اپنی پیدائش سے اپنی موت تک خدا کا خاص شخص ہو گا۔
 تب منو حہ نے خداوند سے دعا کی اس نے کہا ، “اے خداوند میں تجھ سے دعا کر تا ہوں کہ تو خدا کے آدمی کو ہم لوگوں کے پاس دوبارہ بھیج۔ ہم چاہتے ہیں کہ وہ ہمیں سکھا ئے کہ ہم لوگو ں کو پیدا ہو نے وا لے اس بچے کے ساتھ کیا کرنا چا ہئے۔
خدا نے منو حہ کی دعا سنی خدا کا فرشتہ پھر اُس عورت کے پاس اُس وقت آیا جب وہ کھیت میں بیٹھی تھی۔ لیکن اس کا شوہر منوحہ اُس کے ساتھ نہیں تھا۔ 10 اس لئے وہ عورت اپنے شو ہر سے یہ کہنے کے لئے دوڑی ، “وہ آدمی واپس آیا ہے ! جو پچھلے دن میرے پاس آیا تھا وہ یہاں ہے۔
منو حہ اٹھا اور اپنی بیوی کے پیچھے چلا جب وہ اس آدمی کے پاس پہونچا تو اس نے کہا ، “کیا تم وہی آدمی ہو جس نے میری بیوی سے باتیں کی تھیں۔ فرشتہ نے کہا ، ہاں! ” وہ میں ہی ہوں
منو حہ نے کہا ، “مجھے امید ہے کہ جو تم کہتے ہو وہ ہو گا یہ بتا ؤ کہ وہ بچّہ کیسی زندگی گذ ارے گا ؟ وہ کیا کرے گا ؟
خدا وند کے فرشتہ نے منوحہ سے کہا ، “تمہاری بیوی کو وہ سب کر نا چا ہئے جو میں نے اسے کر نے کے لئے کہا ہے۔ اُسے انگور کی بیل پر اُگی ہو ئی چیز نہیں کھا نی چاہئے۔اسے شراب یا کو ئی نشیلی چیز نہیں پینی چاہئے۔ اور اسے کوئی ناپاک غذا نہیں کھا نی چاہئے۔ اُسے وہ سب کر نی چا ہئے جو کر نے کا حکم میں نے اسے دیا ہے۔
تب منوحہ نے خدا وند کے فرشتہ سے کہا ، “برائے مہربانی ہم لوگو ں کے ساتھ کچھ دیر ٹھہر یئے ہم لوگ آپ کے لئے بکری کے بچّہ کا گوشت بنا ئیں گے۔
 تب خدا وند کے فرشتہ نے منوحہ سے کہا ، “اگر تم مجھے یہاں سے جانے سے روکو گے تو بھی میں تمہارا کھا نا نہیں کھا ؤنگا لیکن تم اگر کچھ تیار کر نا چاہتے ہو تو خدا وند کو جلانے کی قربانی پیش کرو۔( منوحہ نہیں سمجھا کہ حقیقت میں وہ آدمی خدا وند کا فرشتہ تھا۔)
تب منوحہ نے خدا وند کے فرشتہ سے پو چھا ، “تمہارا نام کیا ہے ؟ تا کہ تیری کہی ہو ئی ہر ایک بات سچ ہو تو ہم لوگ تیری تعظیم کر سکیں۔
خدا وند کے فرشتہ نے کہا، “تم میرا نام کیوں ؟ پو چھتے ہو؟ یہ اتنا حیرت انگیز اور اتنا تعجب خیز ہے کہ تم یقین نہیں کر سکتے ہو۔
تب منوحہ نے ایک بکری کا بچہ اور اناج لیا اور اسے چٹان پر خدا وند کو نذر کر دی۔ جب منوحہ اور اسکی بیوی اسے دیکھ رہے تھے تو خدا وند نے ایک تعجب خیز کا م انجام دیا۔ جیسے ہی قربان گاہ سے شعلوں کی لپٹیں آسمان تک اٹھیں ویسے ہی خدا وند کا فرشتہ آ گ میں سے آسمان میں چلا گیا۔
جب منوحہ اور اسکی بیوی نے یہ دیکھا تو وہ زمین پر گر گئے۔ انہوں نے اپنے سروں کو زمین سے لگا یا۔ منوحہ آخر میں سمجھا کہ وہ آدمی حقیقت میں خدا وند کا فرشتہ تھا۔خدا وند کا فرشتہ پھر سے منوحہ کے سامنے ظا ہر نہیں ہوا۔ منوحہ نے اپنی بیوی سے کہا ، “ہم لوگوں نے خدا کو دیکھا ہے اور یقیناً ہم اسی وجہ سے مریں گے۔
لیکن اس کی بیوی نے اس سے کہا ، “اگر خدا وند ہم لوگوں کو مارنا چاہتا ہے تو وہ ہم لوگوں کی جلانے کی قربانی اور اجناس کی قربانی قبول نہ کرتا۔ اس نے ہم لوگوں کو وہ سب نہ دکھا یا ہوتا اور وہ ہم لوگوں سے یہ باتیں نہ کیں ہوتیں۔
عورت کو ایک بیٹا پیدا ہوا اس نے اسکا نام سمسون رکھا۔ سمسون بڑا ہوا اور خدا وند نے اس پر فضل کیا۔  خدا وند کی روح اسوقت سمسون میں کام کرنی شروع کی جب وہ محنے دان شہر میں تھا۔ وہ شہر صرعہ اور اِستال کے درمیان میں ہے۔
سمسُون کی شادی
 سمسُون تِمنت شہر کو گیا۔ اس نے وہاں ایک جوان فلسطینی عورت کو دیکھا۔ جب وہ واپس آیا تو اس نے اپنے ماں باپ سے کہا ، “میں نے ایک فلسطینی لڑکی کو تمنت میں دیکھا ہے۔ ” میں چاہتا ہوں کہ تم اسے میرے لئے لے آؤ۔ میں اس سے شادی کر نا چاہتا ہوں۔ ”لیکن اس کے والدین نے جواب دیا ، “کیا تمہارے رشتے داروں یا تمہارے لوگوں میں سے کوئی عورت نہیں ہے جس سے تم شادی کر سکو ؟ کیا تمہیں ان نا مختون فلسطینیوں کے پاس بیوی حاصل کرنے کے لئے جانا چاہئے ؟
لیکن سمسون نے کہا ، “اس عورت کو میرے لئے حاصل کرو ! وہ میرے لئے ٹھیک ہے۔ ( سمسون کے ماں باپ نہیں سمجھے تھے کہ خدا وند ایسا ہی ہونے دینا چاہتا ہے۔ خدا وند کوئی راستہ ڈھونڈ رہا تھا تاکہ وہ فلسطینی لوگوں کے خلاف کچھ کر سکے۔ اس وقت فلسطینی لوگ بنی اسرائیلیوں پر حکومت کر رہے تھے )۔
 سمسون اپنے ماں باپ کے ساتھ تمنت کو گیا۔ وہ شہر کے قریب انگور کے کھیتوں تک گیا۔ اس جگہ پر ایک جوان شیر ببر دہاڑا اور سمسون پر جھپٹا۔ خدا وند کی روح بڑی طاقت سے سمسون پر اتری اس نے صرف اپنے ہاتھوں سے ہی شیر ببر کو چیر ڈا لا۔ یہ اسکو ایسا ہی آسان معلوم ہوا جیسا کہ بکری کے بچے کو چیرنا۔ لیکن سمسون نے اپنے ماں باپ کو نہیں بتایا کہ اس نے کیا کیا ہے۔
 اس لئے سمسون شہر گیا اور اس نے فلسطینی لڑ کی سے باتیں کیں۔ سمسون نے اسے سچ مچ میں پسند کیا۔  کئی دن بعد سمسون اس فلسطینی لڑکی کے ساتھ شادی کرنے کے لئے واپس آیا۔ آتے وقت راستے میں وہ مرے ہوئے شیر ببر کو دیکھنے گیا۔ اس نے شیر ببر کے ڈھانچے میں شہد کی مکھی کا چھتّا دیکھا جس سے وہ بڑا تعجب ہوا۔ شیر کے ڈھا نچے میں شہد بھی تھا۔ سمسون نے اپنے ہا تھ سے بھی تھو ڑا شہد نکالا وہ شہد چا ٹتا ہوا راستے پر چل پڑا۔ جب وہ اپنے ماں باپ کے پاس آیا تو اس نے انہیں تھو ڑا شہد دیا۔ انہوں نے بھی اسے کھا یا لیکن سمسون نے اپنے ماں باپ کو نہیں بتا یا کہ اس نے مرے ہو ئے شیر ببر کے ڈھا نچے سے شہد لیا ہے۔
سمسون کا باپ فلسطینی لڑ کی کو دیکھنے گیا۔ دولہے کے لئے یہ رواج تھا کہ اسے ایک دعوت دینی پڑ تی تھی۔ اس لئے سمسون نے دعوت دی۔  جب لوگوں نے دیکھا کہ وہ ایک دعوت دے رہا ہے تو انہوں نے اس کے ساتھ ہونے کے لئے ۳۰ آدمی بھیجے۔
 تب سمسون نے ان ۳۰ آدمیوں سے کہا ، “میں تمہیں ایک پہیلی سنانا چاہتا ہوں یہ دعوت سات دن تک چلے گی۔ تم اس عرصے کے دوران اس پہیلی کا جواب تلاش کرو۔ اگر تم پہیلی کا جواب اس وقت کے اندر دے سکے تو میں تمہیں تیس سوتی کرُتے اور تیس لباس دونگا۔ لیکن تم اگر اس کا جواب نہ نکال سکے تو تیس سوتی کرتے اور تیس کپڑوں کے جو ڑے مجھے دینے ہونگے۔ ” تیس آدمیوں نے کہا ، “پہلے اپنی پہیلی سناؤ ہم اسے سننا چاہتے ہیں۔ ”
سمسون نے یہ پہیلی سنائی :
کھا نے والے میں سے کھا نے کے لئے کچھ کھا نے آئے
اور طاقتور میں سے کچھ میٹھی چیز نکلیں۔
تیس آدمیوں نے تین دن تک جواب پانے کی کو شش کی لیکن پا نہ سکے۔
 چوتھے دن وہ سب آدمی سمسون کی بیوی کے پاس آئے انہوں نے کہا ، “کیا تم نے ہمیں غریب بنانے کے لئے بلایا ہے ؟ تم اپنے شوہر کو ہم لوگوں کے پہیلی کا جواب دینے کے لئے پھسلاؤ اگر تم ہم لوگوں کے لئے جواب معلوم نہیں کر پاتی ہو تو ہم لوگ تمہیں اور تمہارے باپ کے گھر میں رہنے والے سب لوگوں کو جلا دینگے۔ ”
اس لئے سمسون کی بیوی اس کے پاس گئی اور زور زور سے رونے چلا نے لگی اس نے کہا ، تم مجھ سے نفرت کرتے ہو تم مجھ سے سچی محبت نہیں کر تے ہو۔ تم نے میرے لوگوں کو ایک پہیلی سنائی ہے اور تم مجھے اس کا جواب نہیں بتا سکتے۔ وہ اس سے کہا ، “دیکھو میں اپنے ماں باپ کو بھی نہیں بتا یا تو میں تمہیں کیوں بتاؤں ؟ ”
سمسون کی بیوی دعوت کے پورے ۷ دنوں تک روتی رہی آخر میں اس نے ساتویں دن پہیلی کا جواب دیدیا۔ اس بتا دیا کیوں کہ وہ مسلسل پریشان کر رہی تھی۔ تب وہ اپنے لوگوں کے پاس گئی اور انہیں اسکا جواب بتا دیا۔
 اس طرح دعوت والے ساتویں دن سورج غروب ہونے سے پہلے فلسطینی لوگوں کے پاس اس پہیلی کا جواب تھا وہ سمسون کے پاس آئے اور کہا ،
“شہد سے میٹھا کیا ہے ؟
اور شیر ببر سے زیادہ طاقتور کون ہے ؟ ”
” تب سمسون نے ان سے کہا ،
“اگر تم نے میری گائے کو نہ جوتا ہوتا
    تو میری پہیلی کا حل نہ نکال پاتے۔ ”
سمسون بہت غصہ میں تھا۔ خدا وند کی روح سمسون پر بہت طاقت کے ساتھ آئی وہ نیچے شہر اسقلون کو گیا۔ اس شہر میں اس نے ۳۰ فلسطینی آدمیوں کو مار ڈالا۔ پھر اس نے لاشوں سے تمام کپڑے اور انکی جائیداد لے لی وہ ان کپڑوں کو لیکر گھر واپس ہوا اور اسے ان آدمیوں کو دیا جنہوں نے اس پہیلی کا جواب دیا تھا۔ تب وہ اپنے باپ کے گھر واپس ہوا۔  سمسون اپنی بیوی کو نہیں لیا۔ اس کی شادی اس کی سب سے اچھے دوست سے کرا دی گئی۔
سمسون کا فلسطینیوں کے لئے مشکلات لانا
 گیہوں کی فصل تیار ہو نے کے وقت سمسون اپنی بیوی سے ملنے گیا۔ وہ اپنے ساتھ ایک جوان بکرا لے گیا۔ اس نے کہا ، “میں اپنی بیوی کے کمرہ میں جا رہا ہوں۔
لیکن اس کا باپ اسے کمرے کے اندر نہیں جانے دیا۔ اس کے باپ نے سمسون سے کہا ، “میں نے صحیح سوچا کہ تم اپنی بیوی سے نفرت کرتے ہو اس لئے میں نے اس کی شادی تیرے سب سے اچھے دوست سے کرا دی۔ اس کی چھو ٹی بہن بہت زیادہ خوبصورت ہے برائے مہربانی ا سکے بجائے اسے اپنی بیوی کے طور پر لے۔
لیکن سمسون نے اس کو کہا ، “تم فلسطینی لوگوں کو نقصان پہو نچانے کا اچھا موقع ہے۔ اب کو ئی بھی مجھے قصووار نہیں بتا ئے گا۔
اس لئے سمسون باہر گیا اور ۳۰۰ لو مڑیوں کو پکڑا اس نے دو دو لو مڑیوں کو ایک ساتھ ایک بار لیا اور ان کا جو ڑ ا بنانے کیلئے اُن کی دُموں کو ایک ساتھ باندھ دیا۔ تب اس نے لومڑیوں کی ہر جو ڑے کی دُم کے بیچ ایک مشعل باندھی۔ سمسون نے لومڑیوں کی دُم کے بیچ کی مشعلوں کو جلا یا تب اس نے فلسطینی لوگوں کے کھیتوں میں لومڑیوں کو چھو ڑدیا اس طرح اس نے ان کی کھڑی فصلوں اور اناج کے ڈھیروں کو جلا دیا۔ اس نے ان کے انگور کے کھیتوں اور زیتون کے باغوں کو بھی جلا دیا۔
فلسطینی لوگوں نے پو چھا ، “یہ کِس نے کیا ہے ؟
کسی نے اس سے کہا ، “تِمنت کے آدمی کے داماد سمسون نے یہ کیا۔ اس نے ایسا اس لئے کیا کیوں کہ سمسون کے سُسر نے سمسون کے بیوی کی شادی اسکے سب سے اچھے دوست سے کرادی۔” فلسطینی لوگو ں نے سمسون کی بیوی اور اس کے سُسر کو جلا دیا۔
 تب سمسون فلسطینی سے کہا ، “کیو نکہ تم نے اتنا نقصان پہو نچایا اس لئے میں بھی اپنا بدلہ لئے بغیر نہیں رہونگا۔
سمسون نے فلسطینی لوگوں پر حملہ کیا اس نے ان کے کئی لوگوں کو مار ڈا لا پھر جا کر غار میں ٹھہرا وہ غار ایتام نامی چٹان پر تھا۔
تب فلسطینی لوگ یہوداہ کی سر زمین میں گئے وہ لحی نامی جگہ پر ٹھہرے ان کی فوج نے وہاں خیمے ڈا لے اور جنگ کے لئے تیاری کی۔ یہوداہ کے خاندانی گروہ کے لوگوں نے ان سے پو چھا ، “تم ہم لوگوں سے جنگ کیوں کرنا چاہتے ہو ؟انہوں نے جواب دیا ، “ہم لوگ سمسون کو پکڑنے آئے ہیں۔ ہم لوگ اسے اپنا قیدی بنا نا چا ہتے ہیں۔ ہم لوگ ا س سے اس چیز کا بدلہ لینا چا ہتے ہیں جو اس نے ہمارے لوگوں کے خلاف کیا ہے۔
 تب یہوداہ کے خاندانی گروہ کے تین ہزار آدمی سمسون کے پاس ایتام کی چٹان کے غار میں گئے۔ انہوں نے اس سے کہا ، “تم نے ہم لوگو ں کے لئے کیا مصیبت کھڑی کی ہے ؟ کیا تمہیں معلوم نہیں ہے فلسطینی لوگ وہ لوگ ہیں جو ہم پر حکومت کرتے ہیں ؟۔
سمسون نے جواب دیا ، “میں نے ان لوگوں کے ساتھ وہی کیا جو کچھ ان لوگوں نے میرے ساتھ کیا۔ تب انہوں نے سمسون سے کہا ، “ہم لوگ تمہیں قید کر کے فلسطینیوں کے حوالے کرنا چاہتے ہیں۔” سمسون نے یہوداہ کے لوگوں سے کہا ، “وعدہ کر و کہ تم لوگ مجھے نقصان نہیں پہو نچا ؤ گے۔
تب یہوداہ کے آدمیوں نے کہا ، “ہم قبول کرتے ہیں ہم لوگ صرف تم کو باندھیں گے اور تم کو فلسطینی لوگوں کے حوا لے کر دیں گے۔ ہم وعدہ کرتے ہیں کہ تم کو جا ن سے نہیں ماریں گے۔” انہوں نے سمسون کو دو نئی رسیوں سے باندھا وہ اسے چٹان کے غار سے باہر لے گئے۔
جب سمسون لحی نامی جگہ پر پہونچا تو فلسطینی لوگ اس سے ملنے آئے وہ خوشی سے شور مچا رہے تھے۔ تب خداو ندکی روح بڑی طاقت سے سمسون میں آئی اور اس پر کی رسّیاں ایسی کمزور ہو گئیں جیسے وہ جل گئی ہوں رسّیاں اس کے ہا تھوں سے ایسے گریں جیسے وہ گل گئی ہوں۔ 


سمسون کے مرے ہو ئے گدھے کے جبڑے کی ہڈّی ملی۔ اس نے جبڑے کی ہڈّی لی اور اس سے ایک ہزا ر فلسطینی لوگو ں کو مار ڈا لا۔  تب سمسون نے کہا ،



ایک گدھے کے جبڑے کی ہڈی سے،
    میں نے ایک ہزا ر آدمیوں کو ما را۔
ایک گدھے کی جبڑے کی ہڈی سے،
    میں نے ان لوگوں کو ڈھیر کردیا۔


جیسے ہی سمسون نے بات ختم کی تو اس نے جبڑے کی ہڈی کو پھینک دی اس لئے اس جگہ کا نام رامت لحی  پڑا۔
 سمسون کو بہت پیاس لگی تھی اس لئے اس نے خداوند کو پکا را۔ اس نے کہا ، “میں تیرا خادم ہوں تُو نے مجھے یہ بڑی فتح دی ہے کیا اب مجھے پیاس سے مرنا پڑیگا ؟ کیا مجھے ان کے گرفت میں جانا ہو گا جنکا ختنہ نہیں ہوا ہے ؟
لحی میں ایک کھوکھلی جگہ ہے۔ خدا نے اس کھو کھلی جگہ کو پھوڑ کر کھو ل د یا ہے اور اس سے پانی باہر آ گیا۔سمسون نے پانی پیا اور اپنے کو بہتر محسوس کیا۔ اس نے پھر اپنے کو طاقتور محسوس کیا۔ اس لئے اس نے اس پانی کے چشمے کا نام ” عین ہقورے رکھا۔ یہ آج بھی لحی شہر میں ہے۔
اس طرح سمسون بنی اسرا ئیلیوں کا ۲۰ سال تک منصف رہا وہ فلسطینی لوگوں کے زمانے میں تھا۔
سمسون کا شہر غزّہ کو جانا
ایک دن سمسون غزہ شہر کو گیا۔ اس نے وہاں ایک فاحشہ کو دیکھا۔ وہ اس کے ساتھ رات گزارنے کے لئے اندر گیا۔ کسی نے غزّہ کے لوگوں سے کہا ، “سمسون یہاں آیا ہے۔” وہ لوگ اسے جان سے مار ڈالنا چاہتے تھے۔ اس لئے انہوں نے شہر کو گھیر لیا۔ وہ چھپے رہے اور شہر کے پھا ٹک کے پاس چھپ گئے اور ساری رات سمسون کا انتظار کیا وہ ساری رات خاموش رہے۔ انہوں نے آپس میں فیصلہ کیا ، “ہم لوگ صبح سویرے تک انتظار کریں گے اور تب پھر صبح اسے مار ڈالیں گے۔
لیکن سمسون فاحشہ کے ساتھ آدھی رات تک رہا۔ سمسون آدھی رات میں اٹھا اور شہر کے پھاٹک کے دروازوں کو پکڑا اور اس نے انہیں کھینچ کر دیوار سے الگ کر دیا۔ سمسون نے دروازے ، دو کھڑی ، چوکھٹیں اور سلاخوں کو جو دروازوں کو بند کر تے تھے پکڑ کر اکھاڑ لیا۔ تب سمسون نے انہیں اپنے کندھوں پر لیا اور پہاڑی کی چوٹی پر لے گیا جو حبرون شہر کے قریب ہے۔

سمسون اور دلیلہ

اسکے بعد سمسون دلیلہ نامی عورت سے محبت کرنے لگا وہ سورق وادی کی تھی۔
فلسطینی لوگوں کے حاکم دلیلہ کے پاس گئے انہوں نے کہا ، “ہم جاننا چاہتے ہیں کہ سمسون کو اتنا زیادہ طاقتور کس چیز نے بنایا ؟ تم اسے پھسلا ؤ اور معلو کرنے کی کوشش کرو کہ آخر اس کا راز کیا ہے۔ تب ہم لوگوں کو معلوم ہوگا کہ اسے کس طرح پکڑیں اور اسے کیسے باندھیں۔ تب ہم اس پر قابو پا سکتے ہیں۔ تب ہم میں سے ہر ایک تم کو ۱۱۰۰ مثقال دیگا۔
دلیلہ نے سمسون سے کہا ، “مجھے بتاؤ کہ تمہیں کس چیز نے اتنا طاقتور بنا دیا ہے۔ تمہیں کوئی کیسے باندھ سکتا ہے اور بے سہارا کر سکتا ہے۔؟
سمسون نے جواب دیا ، “اگر کو ئی مجھے کمان کی سات نئی بنائی ہوئی ڈوریوں سے باندھے جو کہ اب تک سوکھا نہیں ہے تو میں دوسرے آدمیوں کی طرح کمزور ہو جاؤنگا۔
 تب فلسطینی لوگوں کے حاکموں نے سات نئی کمانوں کی ڈوریاں دلیلہ کے پاس لائے دلیلہ نے سمسون کو ان ڈوریوں سے باندھا۔ کچھ آدمی دوسرے کمرے میں چھپے تھے۔ دلیلہ نے سمسون سے کہا ، “سمسون فلسطینی تم پر حملہ کر رہے ہیں ! ” لیکن سمسون نے اس کمان کی ڈوریوں کو آسانی سے توڑ دیا۔ وہ اسے اس ڈوری کی طرح توڑ دیا جو چراغ کے لو َکے بہت نزدیک بہت کمز ور ہو گیا ہو۔ اس طرح فلسطینی لوگ سمسون کی طاقت کا راز نہ پا سکے۔
 تب دلیلہ نے سمسون سے کہا ، ’’تم نے مجھے بے وقوف بنا یا تم نے مجھے دھو کہ دیا۔ تم نے مجھ سے جھوٹ بولا۔ براہ کرم اب مجھے بتاؤ تجھے کیسے باندھا جائے گا ؟
 سمسون نے کہا ، “اگر کو ئی آدمی مجھے نئی رسیوں سے اچھی طرح باندھ دے جو پہلے کبھی استعمال نہیں ہوا تو میں دوسرے آدمیوں کی طرح کمزور ہو جا ؤں گا۔  اس لئے دلیلہ نے کچھ نئی رسّیاں لیں اور سمسون کو باندھ دیا کچھ آدمی اگلے کمرے میں چھپے تھے۔ تب دلیلہ نے اسے آواز دی ، “سمسون فلسطینی لوگ تم پر حملہ کر رہے ہیں ! ” لیکن اس نے رسّیوں کو آسانی سے دھا گے کی طرح توڑ دیا۔
تب دلیلہ نے سمسون سے کہا ، “تم نے مجھے اب تک بے وقوف بنایا تم نے مجھے دھو کہ دیا تم نے مجھ سے جھوٹ بولا ! اب تم مجھے بتاؤ کہ کوئی تمہیں کیسے باندھ سکتا ہے ؟
اس نے کہا ، “اگر تم کرگھے کا استعمال کر کے میرے سر کے بالوں سے سات چوٹی بُن لو اور تب اسے ایک پِن سے جکڑ دو تو میں اتنا کمزور ہو جاؤں گا جتنا کو ئی دوسرا آدمی ہوتا ہو۔ ” تب سمسون سونے چلا گیا اس لئے دلیلہ نے کر گھے کا استعمال اس کے سر کے بال سے سات چوٹی بننے کے لئے کیا۔
 تب دلیلہ نے زمین میں خیمہ کی کھونٹی گاڑ کر کر گھے کو اس سے باندھ دیا۔ پھر اس نے سمسون کو آواز دی ، “سمسون فلسطینی لوگ تم پر حملہ کر رہے ہیں !” سمسون نے خیمہ کی کھونٹی ، کر گھا اور پھڑ کی ( شٹل) کو اکھاڑ دیا۔تب دلیلہ نے سمسون سے کہا ، “تم مجھ سے کیسے کہہ سکتے ہو کہ تم مجھ سے محبت کرتے ہو جب مجھ پر بھروسہ نہیں کر تے تم اپنا راز بتانے سے انکار کر تے ہو۔ یہ تیسری بار تم نے مجھے بے وقوف بنایا ہے تم نے اپنی عظیم طاقت کا راز نہیں بتایا۔ وہ سمسون کو دن بدن پریشان کر تی گئی۔ اس کے راز کے بارے میں پوچھنے سے وہ اتنا تھک گیا کہ اسے ایسا معلوم ہوا کہ وہ مر جائے گا۔ اس لئے اس نے دلیلہ کو سب کچھ بتا دیا۔ اس نے کہا ، “میں نے اپنے بال کبھی نہیں کٹوائے تھے میں پیدائش سے پہلے ہی ا لله کو نذر کر دیا گیا تھا اگر کوئی میرے بالوں کو کاٹ دے تو میری طاقت چلی جائے گی۔ میں اتنا ہی کمزور ہو جاؤنگا۔ جتنا کوئی دوسرا آدمی ہو تا ہے۔
دلیلہ نے دیکھا کہ سمسون نے اپنی ہر بات اس کو ظا ہر کر دی۔ اس نے فلسطینی لوگوں کے حاکموں کے پاس پیغام بھیجا ، “میری جگہ پھر واپس آؤ سمسون نے مجھ سے ہر بات کو ظا ہر کر دی ہے۔ ” فلسطینی لوگوں کے حاکم دلیلہ کے پاس واپس آئے وہ لوگ پیسے ساتھ لائے جو انہوں نے اسے دینے کا وعدہ کیا تھا۔
دلیلہ نے سمسون کو اپنی گود میں سلایا۔ تب اس نے ایک آدمی کو اندر بلایا اور سمسون کے بالوں کی ساتوں چوٹیوں کو کٹوادیا۔ اس طرح اس نے اسے کمزور بنا دیا سمسون کی طاقت نے اس کو چھوڑ دیا تب دلیلہ نے اسے آواز دی ، “سمسون فلسطینی لوگ تم پر حملہ کر رہے ہیں ” وہ جاگ پڑا اور سوچا کہ پہلے کی طرح میں بھاگ نکلوں اور خود کو آزاد رکھوں لیکن سمسون کو یہ نہیں معلوم تھا کہ خدا وند نے اسے چھوڑ دیا ہے۔
 فلسطینی لوگوں نے سمسون کو پکڑ لیا انہوں نے اسکی آنکھیں نکال لیں اور اسے غزّہ شہر کو لے گئے۔ تب اسے بھاگنے سے روکنے کے لئے انہوں نے اس کے پیروں میں بیڑیاں ڈالدیں انہوں نے اسے جیل خانہ میں ڈالدیا اور اس سے چکّی چلوائی۔ لیکن سمسون کے بال پھر بڑھنے شروع ہو گئے۔
فلسطینی لوگو ں کے حاکم تقریب منا نے کے لئے ایک جگہ پر جمع ہو ئے۔ وہ اپنے دیوتا دجون کو ایک بڑی قربانی پیش کرنے جا رہے تھے۔ انہوں نے کہا ، “ہم لوگو ں کے دیوتا نے ہمارے دشمن سمسون کو شکست دینے میں مدد کی ہے۔جب فلسطینی لوگوں نے سمسون کو دیکھا تب انہوں نے اپنے دیوتا کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا ،
اس آدمی نے ہمارے ملک کو تباہ کیا۔
    اس آدمی نے ہمارے کئی لوگوں کو ما را
لیکن ہمارے دیوتا نے ہمارے دشمن کو پکڑوانے میں ہماری مدد کی۔
 جب لوگ تقریب میں خوشی منا رہے تھے۔ تو انہوں نے کہا ، “سمسون کو باہر لا ؤ ہم اس کا مذاق اُڑانا چا ہتے ہیں۔” اس لئے وہ سمسون کو جیل خانے سے باہر لا ئے اور اس کا مذاق اُڑا یا۔ انہو ں نے سمسون کو دجون دیوتا کی ہیکل کے ستونوں کے درمیان کھڑا کیا۔۔ایک نوکر سسمسون کا ہا تھ پکڑا ہوا تھا۔ سمسون نے اس سے کہا ، “مجھے وہاں رکھو جہاں سے میں اُ ن ستونوں کو چھُو سکوں جو اس ہیکل کو تھامے ہو ئے ہیں میں ان کا سہا را لینا چا ہتا ہوں۔
ہیکل میں عورتوں مردوں کی بھیڑ تھی۔ فلسطینی لوگو ں کے تمام حاکم وہاں تھے۔ وہاں تقریباً ۳۰۰۰ عورتیں اور مرد ہیکل کی چھت پر تھے۔ وہ ہنس رہے تھے اور سمسون کا مذاق اُڑا رہے تھے۔

  تب سمسون نے خداوند سے دعا کی ا سنے کہا ، “اے میرے خداوندقادِر مطلق مجھے یاد رکھ ، اے خدا صرف ایک بار اور طاقت دے۔ مجھے صرف ایک کام کرنے دے کہ فلسطینیوں سے اپنی آنکھیں نکالنے کا بدلہ چکا لوں۔ تب سمسون نے ہیکل کے دونوں ستونوں کو پکڑا یہ دونوں ستون پو ری ہیکل کو تھامے ہو ئے تھا اس نے دونوں ستونوں کے بیچ میں اپنے کو جمایا۔ ایک ستون اس کے دائیں طرف اور دوسرا اس کے بائیں طرف تھا۔ 


سمسون نے کہا ، “ان فلسطینیوں کے ساتھ مجھے مرنے دو۔” تب اس نے اپنی پو ری طاقت سے ستونوں کو دھکیلا اور ہیکل حاکموں کے ساتھ اس میں آئے ہو ئے لوگوں پر گر پڑا۔ اس طرح سمسون نے اپنی زندگی میں جتنے فلسطینی لوگوں کو ما را اس سے کہیں زیادہ لوگوں کو اس نے اس وقت مارا جب وہ مرا۔
سمسون کے بھا ئی اور اس کے باپ کا پو را خاندان اس کی لاش کو لینے گیا۔ وہ اسے واپس لا ئے اور اس کے باپ منوحہ کی قبر میں دفنا یا۔ یہ قبر صُرعہ اور اِستال شہروں کے درمیان ہے۔ سمسون بنی اسرا ئیلیوں کا منصف ۲۰ سال تک رہا۔
قضاة : 13،16
Judges: 13,16
if you like our article then comments blow,
Thank you


1 comment:

  1. Are you sure that it's written in bible chapter no:13 tk 16. If yes then answer me plz. I'm from lahore Pakistan

    ReplyDelete