Bible Story Of Gideon




جدعون
خداوند نے پھر دیکھا کہ بنی اسرا ئیل گنا ہ کر رہے ہیں۔اس لئے ۷ سال تک خداوند نے مدیانی لوگوں کو بنی اسرا ئیلیوں کو شکست دینے دی۔ اوربنی اسرائیلیوں کے ساتھ بہت سخت تھے۔ اس لئے بنی اسرا ئیلیوں نے پہاڑوں میں بہت سی چھپنے کی جگہیں بنا ئیں۔ انہوں نے اپنا کھانا بھی غاروں میں مشکل سے پتہ لگا ئے جانے وا لے جگہوں پر چھپا یا۔ انہوں نے ایسا کیا کیونکہ جب بھی وہ لوگ زمین میں کچھ بوتے تو مدیانی ، عمالیقی اور اہل مشرق کے لوگ انکی زمین پر چڑھ آتے تھے۔ وہ لوگ اس زمین میں خیمے ڈالتے اور اس فصل کو تباہ کرتے تھے جو بنی اسرا ئیل لگا تے تھے۔ غزّہ شہر کے قریب کی زمین میں بنی اسرا ئیلیوں کی فصل کو وہ لوگ تباہ کرتے تھے۔ وہ لوگ بنی اسرا ئیلیوں کے کھانے کے لئے کچھ بھی نہیں چھو ڑتے تھے۔ وہ ان کے سبھی بھیڑ گدھے اور مویشی بھی لے گئے تھے۔ مدیانی لوگ آئے اور انہوں نے اس ملک میں خیمے ڈالے۔ وہ اپنے ساتھ اپنے خاندان اور جانوروں کو بھی لا ئے۔ وہ اتنے زیادہ تھے جتنے ٹڈیوں کے جھنڈ۔ ان لوگوں اور ان کے اونٹوں کی تعداد اتنی زیادہ تھی کہ ان کو گننا ممکن نہ تھا۔ یہ تمام لوگ اس ملک میں آئے اور اسے روند ڈا لا۔ بنی اسرا ئیل مدیانی لوگوں کی وجہ سے بہت غریب ہو گئے۔ اس لئے بنی اسرا ئیلیو ں نے خداوند کو مدد کے لئے رو رو کر پکا را تو خداوند نے ان کے پاس ایک نبی بھیجا۔ نبی نے بنی اسرا ئیلیوں سے کہا، “خداوند اسرائیل کے خدا نے کہا ہے کہ تم لوگ ملک مصر میں غلام تھے۔ میں نے تم لوگوں کو آزا د کیا اور میں اس ملک سے تمہیں باہر       لا یا۔میں نے مصر کے طاقتور لوگوں سے تمہا ری حفا ظت کی۔ تب پھر کنعان کے لوگوں نے تمہیں تکلیف پہو نچائی۔ اس لئے میں نے ان لوگوں سے بھی تمہا ری حفاظت کی۔ میں نے ان لوگوں کو ان کی زمین سے بھگایا۔ اور میں نے ان کی زمین کو تمہیں دے دی۔ تب میں نے تم سے کہا ، “میں خداوند تمہا را خدا ہوں۔ تم لوگ اموری لوگوں کے ملک میں رہو گے۔ لیکن تمہیں ان کے جھو ٹے خدا ؤں کی پرستش نہیں کرنی چا ہئے۔‘ لیکن تم لوگوں نے میرے حکم کی تعمیل نہیں کی اس وقت خداوند کا ایک فرشتہ آیا۔ اور عُفرہ نامی جگہ پر بلوط کے درخت کے نیچے بیٹھا۔ وہ بلوط کا درخت یوآس نامی آدمی کا تھا۔ یوآس ابیعزری خاندان سے تھا۔ یوآس جِد عون کا باپ تھا۔ جِد عون مئے کے کو لہو پر گیہوں جھاڑ     ( پیٹ ) رہا تھا۔ وہ مدیانی لوگوں سے اپنا گیہوں چھپانے کی کوشش کر رہا تھا۔


 خداوند کا فرشتہ جِدعون کے سامنے ظاہر ہوا اور اس سے کہا ، “خداوند تمہا رے ساتھ ہے تم بہا در آدمی ہو۔ تب جِدعون نے کہا ، “جناب میں وعدہ کرتا ہوں اگر خداوند ہمارے ساتھ ہے۔ تو مجھے بتا ؤ کہ ہم لوگ اتنی تکلیف میں کیوں مبتلا ہیں ؟ ہم لوگوں نے سنا ہے کہ اس نے ہمارے باپ دادا کے لئے بہت سارے تعجب خیز کام کئے تھے۔ ہمارے آبا ؤاجدا دنے ہم لوگوں سے کہا کہ خداوند ہم لوگوں کو مصر سے باہر لا یا۔ لیکن اب خداوند نے ہم لوگوں کو چھوڑدیا ہے۔ خداوند نے مدیانی لوگوں کو ہمیں شکست دینے دی ہے۔ خداوند جِدعون کی طرف مُڑا اور اس سے کہا ، “اپنی طاقت کا استعمال کرو۔ جا ؤ اور مدیانی لوگوں سے بنی اسرا ئیلیوں کی حفاظت کرو۔ کیا تم یہ نہیں سمجھتے کہ وہ میں خداوند ہوں جو تمہیں بھیج رہا ہوں ؟ لیکن جدعون نے جواب دیا اور کہا ، “جناب معاف کیجئے میں اسرا ئیل کی حفاظت کیسے کر سکتا ہوں ؟  میرا خاندان منسی کے خاندانی گروہ میں سب سے کمزور ہے۔ اور میں اپنے خاندان میں سب سے چھوٹا ہوں۔خداوند نے جدعون کو جوا ب دیا اور کہا ، “تم انہیں ضرور شکست دو گے کیوں کہ میں تمہا رے ساتھ ہونگا اور مدیانی لوگوں کو ہرانے میں تمہا ری مدد کروں گا اور ایسا معلوم ہو گا کہ تم ایک آدمی کے خلاف لڑ رہے ہو۔تب جدعون نے خداوند سے کہا ، “اگر تو مجھ سے خوش ہے تو تُو مجھ کو اس کا ثبوت دے کہ تو سچ مُچ میں خداوند ہے۔ 18 مہربانی کر کے تو یہاں ٹھہر جب تک میں واپس نہ آؤں تب تک تو نہ جا۔ مجھے میری نذر لانے دے اور اسے تیرے سامنے رکھنے دے۔خداوند نے کہا ، “میں اس وقت تک انتظار کروں گا جب تک تم واپس نہیں آتے.
 اس لئے جدعون گیا اور اس نے بکری کا ایک بچہ کھولتے پانی میں پکا یا۔ جدعون نے تقریباً بیس پاؤنڈ آٹا بھی لا یا اور بغیر خمیری روٹیاں بنا ئیں۔ تب جدعون نے گوشت کے ٹکڑے ایک ٹوکڑی میں پکے ہو ئے گوشت کے شوربے کو ایک برتن میں لا یا۔ اور اس میں گوشت کے ٹکڑوں کو ڈالا۔ وہ ہر چیز کو باہر لا یا اور بلوط کے درخت کے نیچے خداوند کے پاس رکھا۔خدا کے فرشتہ نے جدعون سے کہا ، “گوشت اور غیر خمیری رو ٹیوں کو وہا ں چٹا ن پر رکھو۔ تب شوربے کو گراؤ ” جدعون نے ویسا ہی کیا جیسا کرنے کو کہا گیا تھا۔


خداوند کے فرشتہ نے ڈنڈا لیا جو کہ اس کے ہا تھ میں تھا اور گوشت اور روٹیوں کو اس ڈنڈے کے سرے سے چھُوا تب چٹان سے آ گ بھڑک اٹھی ، گوشت اور روٹیاں پو ری طرح جل گئیں۔ تب خداوند کا فرشتہ غائب ہو گیا۔تب جدعون نے سمجھا کہ وہ خداوند کے فرشتہ سے باتیں کر رہا تھا۔ اس لئے وہ پکا ر اٹھا اے خداوند قادرِ مطلق میری مدد کر۔ میں نے خداوند کے فرشتہ کو رُو برو دیکھا ہے۔لیکن خداوند نے جدعو ن سے کہا، “تیری سلامتی ہو ! بالکل نہ ڈرو! تم نہیں مروگے۔ 24 اس لئے جد عون کے خدا وند کی عبادت کے لئے اس جگہ پر ایک قربان گاہ بنائی جِد عون نے اس قربان گاہ کانام ، “خدا وند سلامتی ہے ” رکھا۔ وہ قربان گاہ اب تک عُفرہ میں ہے جہاں ابیعزر کا خاندان رہتا ہے۔
اُسی خدا وند نے جِدعون سے باتیں کیں۔ خدا وند نے جدعون سے کہا ، “اپنے باپ کے اس موٹے بیل کو لو جو سات سال کا ہو۔ تمہارے باپ کے جھوٹے دیوتا بعل کی ایک قربان گاہ ہے اُس قربان گاہ کے پاس ایک لکڑی کا ستون بھی ہے۔ ستون جھوٹی دیوی یسیرت کی تعظیم کے لئے بنایا گیا ہے۔ بیل کا استعمال بعل کی قربان گاہ کو کھینچنے کے لئے کرو اور اسے ٹکڑوں میں کاٹ دو۔  تب ایک قاعدے کی قربان گاہ اونچی جگہ پر بناؤ۔ تب مکمل جوان بیل کو ذبح کرو اور اس قربان گاہ پر اس کو جلاؤ۔ یسیرت کے ستون کی لکڑی کا استعمال اپنی قربانی کے جلانے کے لئے کرو۔اس لئے جِدعون نے اپنے دس نوکروں کو لیا اور وہی کیا جو خدا وند نے کرنے کو کہا تھا۔ لیکن وہ اِسے دن میں کرنے سے اپنے خاندان اور شہر کے لوگوں سے ڈر رہے تھے۔ اس لئے اس نے جو خدا وند نے کرنے کے لئے کہا تھا رات میں کیا۔ جب شہر کے لوگ صبح میں اٹھے تو یہ دیکھ کر تعجب میں پڑ گئے کہ بعل کی قربان گاہ توڑی ہوئی تھی۔ یسیرت کی قربان گاہ کٹی پڑی تھی اور اسکے باپ کا سات سالہ بیل کی نئی بنی قربان گاہ پر قربانی دے دی گئی تھی۔


اگلی صبح شہر کے لوگ سو کر اٹھے اور انہوں نے دیکھا کہ بعل کی قربان گاہ تباہ کردی گئی ہے انہوں نے یہ بھی دیکھا کہ یسیرت کا ستون کاٹ دیا گیا ہے۔ یسیرت کا ستون بعل کی قربان گاہ کے بالکل پیچھے گِرا پڑا تھا۔ ان لوگوں نے اس قربان گاہ کو بھی دیکھا۔ جسے جِد عون نے بنایا تھا۔ اور اس قربان گاہ پر دی گئی قربانی کے بیل کو بھی دیکھا۔شہر کے لوگوں نے ایک دوسرے سے پوچھا ، “ہماری قربان گاہ کو کس نے گرائی ؟ ہمارے یسیرت کے ستون کو کس نے کاٹا ؟ اس نئی قربان گاہ پر کس نے اس بیل کی قربانی دی ؟” انہوں نے کئی سوالات کئے اور یہ پتہ لگانا چاہا کہ وہ کام کس نے کئے۔کسی نے کہا ، “یوآس کے بیٹے جِد عون نے یہ کام کیا۔اس لئے شہر کے لوگ یوآس کے پاس آئے انہوں نے یوآس سے کہا ، “تمہیں اپنے بیٹے کو باہر لانا چاہئے۔ اس نے بعل کی قربان گاہ کو گرایا ہے اور اس نے اس یسیرت کے ستون کو کاٹا ہے جو اس قربان گاہ کے پاس تھا اس لئے تمہارے بیٹے کو مارا جانا چاہئے۔ تب یوآس نے اس مجمع سے کہا ، “جو اسکے اطراف کھڑا تھا۔ کیا تم بعل کی جانبداری کر رہے ہو ؟ کیا تم بعل کی حفاظت کرنے جا رہے ہو ؟ اگر کو ئی بعل کی طرفداری کر تا ہے تو اسے سویرے تک موت کے گھاٹ اتار دیا جائے۔ اگر بعل حقیقت میں خدا وند ہے تو اسے اپنی حفاظت ضرور کر نے دو۔ اگر کو ئی اس قربان گاہ کو گراتا ہے۔ اس دن یوآس نے جدعون کا نام یر بعلرکھا یوآس نے ایسا کیا کیوں کہ اس نے کہا : “بعل کو جد عون سے بحث کر نے دو کیوں کہ اس نے بعل کی قربان گاہ کو ڈھا دیا ہے۔


جِدعون کا مدیان کے لوگوں کو شکست دینا

مدیانی، عمالیقی اور مشرق کے دوسرے لوگ بنی اسرائیلیوں کے خلاف جنگ کر نے کے لئے ایک ساتھ ملے۔ وہ لوگ دریائے یردن کے پار گئے۔ اور انہوں نے یزر عیل کی وادی میں خیمے ڈالے۔ لیکن جدعون پر خدا وند کی روح اتری اور اسے بڑی طاقت عطا کی جِد عون ابیعزر لوگوں کو اپنے ساتھ چلنے کے لئے بگل بجایا۔ اسی دوران جدعون نے منسّی خاندانی گروہ کے تمام لوگوں کے پاس قاصد بھیجے۔ ان قاصدو ں نے منسی کے لوگوں سے اپنے ہتھیار نکالنے اور جنگ کے لئے تیار ہو نے کو کہا۔ جد عون نے آشر ، زبولون اور نفتالی کے خاندانی گروہوں کے لوگوں کے پاس بھی وہی پیغام بھیجے۔ قاصد اس پیغام کو ان لوگوں کے پاس لے گئے۔ اس لئے وہ خاندانی گروہ بھی جِد عون اور اسکے آدمیوں سے ملنے گئے۔
 تب جد عون نے خدا وند سے کہا ، “تو نے مجھ سے کہا کہ تو بنی اسرائیلیوں کی حفاظت کرنے میں میری مدد کریگا مجھے ثبوت دے۔ میں کھلیان کے فرش پر بھیڑ کا اون رکھتا ہوں اگر صرف بھیڑ کے اون پر شبنم کی بوند ہوگی جبکہ ساری زمین سوکھی ہے تب سمجھوں گا کہ تو اپنے کہنے کے مطا بق میرا استعمال اِسرائیل کی حفاظت کرنے میں کریگا۔ اور یہ بالکل ویسا ہی ہوا۔ جِدعون اگلی صبح اٹھا اور بھیڑ کے اون کو نچوڑا۔ وہ بھیڑ کے اون سے پیالہ بھر پانی نچوڑ سکا۔تب جِد عون نے خدا سے کہا ، “مجھ پر غصّہ نہ ہو مجھے صرف ایک اور سوال کرنے دے۔ مجھے بھیڑ کے اون سے ایک بار اور آزمانے دے۔ 


اس مرتبہ بھیڑ کے اون کو خشک رہنے دے جبکہ اطراف ساری زمین شبنم سے بھیگی ہو۔اس رات خدا وند نے وہی کیا صرف بھیڑ کی اون ہی سوکھی تھی لیکن چاروں طرف کی زمین شبنم سے بھیگی ہوئی تھی۔ یر بعل اس عبرانی لفظ کا معنی بعل کو بحث کر نے دو۔صبح یرُ بعل ( جدعون ) اور اس کے سب لوگوں نے اپنے خیمے حرود کے چشمہ پر ڈا لے۔ مدیانی لوگ جدعون اور اس کے آدمیوں کے جواب میں ڈیرہ ڈا لے تھے۔ مدیانی لوگ مورہ نامی پہا ڑوں کے نیچے وادی میں ڈیرے ڈا لے تھے یہ جدعو ن اور اس کے آدمیوں کے شمال میں تھے۔ تب خداوند نے جدعون سے کہا ، “میں تمہا رے آدمیوں کی مدد مدیانی لوگوں کو شکست دینے کے لئے کرنے جا رہا ہوں لیکن تمہا رے پاس اس کام کے لئے ضرورت سے زیادہ آدمی ہیں۔ میں نہیں چاہتا کہ بنی اسرا ئیل مجھے بھول جا ئیں اور شیخی کریں کہ انہوں نے صرف اپنی حفا ظت کی۔



اس لئے اپنے لوگوں میں اعلان کرو کہ جو بھی جنگ سے ڈر رہا ہے اپنے گھر واپس جا سکتا ہے۔اس وقت 22000آدمیوں نے جِدعون کو چھو ڑا اور وہ اپنے گھر لوٹ گئے۔ لیکن پھر بھی 10000 آدمی جنگ کا سامنا کرنے کے لئے تیار تھے۔



تب خداوند نے جدعون سے کہا ، “اب بھی ضرورت سے زیادہ لوگ ہیں ان لوگوں کو پانی کے پاس لے آؤ اور وہاں میں ان کی آزما ئش تمہا رے لئے کرو ں گا۔ اگر میں کہوں گا یہ آدمی تمہا رے ساتھ جا ئے گا تو وہ جا ئے گا۔ اگر میں کہوں گا کہ یہ آدمی تمہا رے ساتھ نہیں جا ئے گا تو وہ نہیں جا ئے گا۔”اس لئے جدعون لوگوں کو پانی کے پاس لے گیا۔ اس پانی کے پاس خداوند نے جدعون سے کہا ، “اس طرح لوگوں کو الگ کرو: جو آدمی کتے کی طرح لپ لپ کرکے پانی پئیں گے وہ ایک قطار میں ہو نگے جو پانی کے لئے جھکیں گے دوسری قطار میں ہو ں گے۔


 وہا ں۳۰۰ آدمی ایسے تھے جنہوں نے پانی منہ تک لا نے کے لئے اپنے ہا تھوں کا استعمال کیا اور اسے کتے کی طرح لپ لپ کرکے پیا۔ باقی لوگ گھٹنوں کے بل جھکے اور انہوں نے پانی پیا۔ تب خداوند نے جدعون سے کہا ، “میں ۳۰۰ آدمیوں کا استعمال کروں گا جنہوں نے کتے کی طرح لپ لپ کر کے پانی پیا۔ میں انہی لوگوں کو استعمال تمہا ری حفاظت کرنے کے لئے کروں گا۔ اور میں تمہیں مدیانی لوگوں کو شکست دینے دوں گا۔ دوسرے لوگوں کو اپنے گھر واپس جانے دو۔”اس لئے جدعون نے اسرائیل کے باقی لوگوں کو گھر بھیج دیا۔ لیکن جدعون نے ۳۰۰۰ آدمیوں کو اپنے ساتھ رکھا۔ اُن ۳۰۰ آدمیوں نے دوسرے جانے وا لے آدمیوں کے کھانے کی اشیاء اور بگل کو رکھ لیا۔مدیانی لوگ جدعون کی خیمے کے نیچے وادی میں ڈیرے ڈالے تھے۔ تب اس رات خداوند نے جدعون سے باتیں کیں۔ خداوند نے اس سے کہا ، “اٹھو جدعون ! مدیانی لوگوں کی چھا ؤنی میں جا ؤ۔ میں تمہیں ان لوگوں کو شکست دینے دو ں گا۔  لیکن تم اکیلے وہاں جانے سے ڈرتے ہو تو اپنے نوکر فوراہ کو اپنے ساتھ لے لو۔ مدیانی لوگوں کے خیمہ میں جا ؤ اور سنو کہ وہ لوگ کیا باتیں کر رہے ہیں۔ جب تم یہ سن لو کہ وہ کیا کہہ ر ہے ہیں۔ تب تم اس خیمہ پر حملہ کر نے سے نہیں ڈرو گے۔اس لئے جدعون اور اس کا نوکر فوراہ دونوں دشمن کے خیمہ کے کو نے پر پہو نچے۔


مدیانی ،عمالیقی اور مشرق کے دوسرے سب لوگ ا س وادی میں ڈیرہ ڈالے تھے۔ وہاں وہ اتنی بڑی تعداد میں تھے جیسا کہ ٹڈّی جھنڈ۔ ایسا ہوا کہ ان لوگوں کے پاس اتنے اونٹ تھے جتنے سمندر کے کنا رے ریت کے ذرّات۔جب جدعون دشمنوں کے خیموں میں پہو نچا اس نے ایک آدمی کو باتیں کرتے سنا۔ وہ آدمی اپنے دیکھے ہو ئے خواب کو اسے بتا رہا تھا۔ وہ آدمی کہہ رہا تھا ، “میں نے یہ خواب دیکھا کہ مدیان کے لوگوں کے خیمہ میں ایک گول روٹی چکر کھا تی ہو ئی آئی اس رو ٹی نے خیمہ پر اتنی بڑی چوٹ کی کہ خیمہ پلٹ گیا اور گر کر بچھ گیا۔اس آدمی کا دوست اس خواب کی تعبیرجا نتا تھا۔ وہ اس سے کہا ، “تمہا رے خواب کی صرف ایک ہی تعبیر ہے تمہا را خواب یو آس کے بیٹے جدعون بنی اسرا ئیلی کی طاقت کے بارے میں ہے۔ خدا جدعون کو مدیانی کی تمام فوج کو شکست دینے دے گا۔ ” جس وقت جدعو ن نے خواب کے بارے میں سنا اور اس کی تعبیر سمجھا تو وہ خدا کے سامنے جھکا تب جدعو ن بنی اسرا ئیل کے خیمے میں واپس ہوا۔ جدعو ن نے لوگوں کو باہر بلا یا ، “تیار ہو جا ؤ۔ خداوند مدیانی لوگوں کو شکست دینے میں ہماری مدد کرے گا۔پھر جِد عون نے ۳۰۰ آدمیوں کو تین گروہوں میں تقسیم کیا۔ جِدعون نے ہر آدمی کو ایک بگل دی اور ایک خالی مرتبان دیا ہر ایک مرتبان میں ایک جلتی مشعل تھی۔ جب جِد عون نے لوگوں سے کہا ، “مجھے دیکھتے رہو اور جو میں کروں وہی کرو۔ میرے پیچھے پیچھے دشمن کے خیموں کے کونے تک چلو جب میں خیمہ کے کونے پر پہونچ جاؤں ٹھیک وہی کرو جو میں کروں۔ تم سبھی خیموں کو گھیر لو۔ میں اور میرے ساتھ کے سب لوگ اپنی بِگل بجائیں گے تو تم لوگ بھی اپنی بگل بجانا۔ تب ان الفاظ کے ساتھ خدا وند کے لئے اور جدعون کے لئے زور سے چلا ؤ۔
”اس طرح جدعون اور اس کے ساتھ کے ۱۰۰ آدمی دشمن کے کونے پر آئے وہ دشمن کے خیمہ میں ان کے پہریداروں کی تبدیلی کے بالکل بعد آئے۔ یہ آدھی رات کو ہوا جِدعون اور اسکے آدمیوں نے بِگل کو بجایا اور اپنے گھڑوں کو پھو ڑا۔  تب جدعون کے تین گروہوں نے اپنی بگل بجائے اور اپنے مرتبانوں کو پھوڑا اُس کے لوگ اپنے بائیں ہاتھ میں مشعل لئے ہوئے اور دائیں ہاتھ میں بگل لئے ہوئے تھے۔ 

     
جب وہ لوگ بگل بجائے ، “تو چلائے ” ایک تلوار خدا وند کے لئے اور ایک تلوار جِدعون کے لئے۔جِد عون کا ہر ایک آدمی خیمہ کے چاروں طرف اپنی جگہ پر کھڑا رہا لیکن خیموں کے اندر مدیانی لوگ چلاّنے اور بھاگنے لگے۔جب جِدعون کے ۳۰۰ آدمیوں نے اپنے بگل بجا ئے تو خدا وند نے مدیانی لوگوں کو آپس میں ایک دوسرے کو تلواروں سے مارنے دیا۔ دُشمن کی فوج بیت سطّہ کے شہر کو بھا گ گئی جو صریرات شہر کی طرف ہے۔ وہ آدمی ابیل محولہ شہر کی سرحد تک بھا گے جو طبّات شہر کے قریب ہے۔
 تب نفتالی ، آشر اورمنسّی کے خاندانوں کی فوجیں بلائی گئیں تھیں تب انہوں نے مدیانی لوگوں کا پیچھا کیا۔ جِدعون نے افرائیم کے تمام پہاڑی علاقے میں قاصد بھیجے قاصدوں نے کہا ، “آگے آؤ اور مدیانی لوگوں پر حملہ کرو بیت برّہ تک دریا پر قبضہ کرو اور دریائے یردن پر ان مدیانی لوگوں کے وہاں پہونچنے سے پہلے کرو۔”اس لئے انہوں نے افرائیم کے خاندانی گروہ کے سبھی لوگوں کو بلایا۔ انہوں نے بیت برّہ تک دریا پر قبضہ کیا۔  افرائیم کے لوگوں نے مدیانی لوگوں کے دو قائدین کو پکڑا ان دونوں قائدین کا نام عوریب اور زئیب تھا۔ افرائیم کے لوگوں نے عوریب کو عوریب کی چٹان نامی جگہ پر مار ڈالا اور زئیب کو زیب کی مئے کی کولھو ں نامی جگہ پر مار ڈالا۔ افرائیم کے لوگوں نے مدیانی لوگوں کا پیچھا جاری رکھا۔ لیکن پہلے انہوں نے عوریب اور زئیب کے سروں کو کاٹا اور سروں کو جِد عون کے پاس لے گئے۔ جدعون دریائے یردن کو پار کرنے والے گھاٹ پر تھا۔ افرا ئیم کے لوگ جدعون پر غصہ میں تھے۔ جب افرا ئیم کے لوگ جدعون سے ملے تو انہوں نے جدعون سے پوچھا ، “تم نے ہم لوگوں کے ساتھ ایسا سلوک کیوں کیا ؟” جب تم مدیانی لوگوں کے خلاف لڑنے گئے تو ہم لوگوں کو کیوں نہیں بُلا یا ؟ افرائیم کے لوگ جدعون پر غصے میں تھے۔
لیکن جدعون نے یہ کہتے ہو ئے افرائیم کے لوگوں کو جواب دیا ، “میں نے اتنا اچھا نہیں کیا جتنا اچھا تم لوگوں نے کیا ہے۔ یہ بھی سچ نہیں ہے کہ تمہا ری فصل کی آ خری انگور میرے پو رے خاندان کے پو ری فصل سے بڑھ کر ہے۔اسی طرح اس بار بھی تمہا ری فصل اچھی ہو ئی ہے۔ خدا نے تم لوگوں کو مدیانی لوگوں کے شہزا دوں عوریب اور زئیب کو پکڑنے دیا۔ میں اپنی کامیابی کو تم لوگوں کی جانب سے کئے گئے کام سے کیسے برابری کر سکتا ہوں؟ ” جب افرا ئیم کے لوگوں نے جدعون کا جواب سنا تو وہ اتنے غصے آ ور نہیں رہے جتنے وہ تھے۔

جدعون کا دو مدیانی بادشاہوں کو پکڑنا

تب جدعون اور ا سکے ۳۰۰ آدمی دریائے یردن پر آئے اور اس کے دوسری جانب گئے۔ وہ تھکے اور بھو کے تھے۔ جِدعون نے سکات شہر کے آدمیوں سے کہا ، “مہربانی کرکے میری فوجوں کو کچھ رو ٹی دو۔ میں اپنی فوجوں کے لئے مانگ رہا ہوں کیو نکہ وہ لوگ بہت تھک گئے ہیں۔ میں مدیان کے بادشا ہ زبح اور ضلمنع کا پیچھا کر رہا ہوں۔
لیکن سکات شہر کے قائدین نے جدعون سے کہا ، “ہم تمہا ری فوجوں کو کھانے کو کیوں دیں؟ تم نے اب تک زبح اور ضلمنع کو نہیں پکڑا۔تب جدعو ن نے کہا ، “تم لوگ ہمیں کھانے کو نہیں دو گے خداوند مجھے زبح اور ضلمنع کو پکڑنے میں مدد کرے گا۔ اس کے بعد میں یہاں واپس آؤنگا اور ریگستان کے کانٹوں سے اور ٹہنیوں سے تمہا ری چمڑی ادھیڑ دوں گا۔
جدعون نے سکات شہر کو چھو ڑا اور فنُو ایل شہر کو گیا۔ جدعو ن نے جس طرح سکاّت کے لوگوں سے کھانا مانگا تھا ویسا ہی فنوایل کے لوگوں سے بھی کھانا مانگا لیکن فنوایل کے لوگوں نے اسے وہی جواب دیا جو سکات کے لوگوں نے دیا تھا۔ اس لئے جدعو ن نے فنوایل کے لوگوں سے کہا ، “جب میں فتح حاصل کروں گا تب میں یہاں آ ؤ ں گا اور تمہا رے اس مینا ر کو گرا دوں گا۔


زبح اور ضلمنع اور ان کی فوج قر قُور شہر میں تھی ان کی فوج میں ۰۰۰,۱۵ سپا ہی تھے۔ یہ تمام سپا ہی مشرق کی فوج میں سے صرف یہی بچے تھے۔ اس طاقتور فوج کے ۰۰۰,۲۰,۱ بہادر فوجی پہلے ہی مارے جا چکے تھے۔ جدعون اور اس کی فوجوں نے خانہ بدوشوں کے راستے کو اپنا یا وہ راستہ نُبح اور یگبہاہ شہروں کے مشرق میں تھا۔ جِدعون قر قور کے شہر میں آیا اور دشمن پر حملہ کیا۔ دشمن کی فوج نے حملہ کی توقع نہیں کی تھی۔  مدیان کے لوگوں کے بادشاہ زبح اور ضلمنع وہاں سے بھا گے لیکن جدعو ن نے پیچھا کیا اور آ خر کا ر ان بادشا ہوں کو پکڑا۔ وہ اسکی تمام فوج کو پریشان کر دیا۔تب یوآس کا بیٹا جِدعون جنگ سے واپس آ ئے۔ جدعون اور اس کے آدمی حرس درہ نامی سے ہو کر لو ٹے۔ جدعون نے سکات کے ایک نوجوان کو پکڑا۔ جدعو ن نے نوجوان سے سکاّت کے بزرگوں کانام پو چھا۔ اور اس نے ان لوگوں کا نام جدعون کے لئے لکھ ڈا لا۔ اس نے ۷۷ آدمیوں کے نام دیئے۔
جدعون سکّات کے شہر کو آیا اُس نے اس شہر کے آدمیوں سے بولا، “زبح اور ضلمنع یہاں ہیں۔ تم نے یہ کہہ کر میرا مذاق اُڑا یا۔ ہم تمہا رے تھکے ہو ئے سپا ہی کو رو ٹی کیوں دیں ؟ تم نے اب تک زبح اور ضلمنع کو نہیں پکڑا۔جدعون نے سکات شہر کے بزرگوں کو لیا اور انہیں سزا دینے کے لئے ریگستان کی کانٹوں بھری ڈالیوں اور جھاڑیوں سے پیٹا۔  جدعون نے فنوایل شہرکے مینار کو بھی گرا دیا۔ تب اس نے ان لوگوں کو مار ڈا لا جو اس شہر میں رہتے تھے۔
 اب جدعو ن نے زبح اور ضلمنع سے کہا ، “تم نے تبور کی پہاڑی پر کچھ آدمیوں کو ما را۔ وہ آدمی کس طرح کے تھے ؟
زبح اور ضلمنع نے جواب دیا ، “وہ آدمی تمہا ری طرح تھے اُن میں سے ہر ایک شہزا دے کی طرح تھا۔جدعون نے کہا ، “وہ آدمی میرے بھا ئی اور میری ماں کے بیٹے تھے۔ خداوند کی زندگی کی قسم اگر تم انہیں نہیں مارتے تو اب میں بھی تمہیں نہیں مارتا۔تب جدعون یتر کی طرف مُڑا۔ یتر جدعو ن کا سب سے بڑا بیٹا تھا جدعون نے اس سے کہا ، “ان بادشاہوں کو مار ڈا لو ” لیکن یترا بھی ایک لڑکا ہی تھا اور ڈرتا تھا اس لئے اس نے اپنی تلوار نہیں نکا لی۔تب زبح اور ضلمنع نے جدعون سے کہا ، “آ گے بڑھو اور ہمیں ضرور ما رو۔ تم ایک آدمی ہو اور ہم لوگوں کو مارنے کی کا فی ہمت رکھتے ہو۔” اس لئے جدعون اٹھا اور زبح اور ضلمنع کو مار ڈا لا۔ تب جدعون نے چاند کی طرح بنی سجاوٹ کو ان کے اونٹوں کی گردن سے اتار دیا۔

جدعون کا افود بنا نا:بنی اسرا ئیلیوں نے جدعون سے کہا ، “تم نے ہم لوگوں کو مدیانی لوگوں سے بچا یا۔ اس لئے ہم لوگوں پر حکومت کرو۔ ہم چاہتے ہیں کہ تم اور تمہا را بیٹا بھی ہم لوگو ں پر حکومت کرے۔لیکن جدعون نے بنی اسرا ئیلیوں سے کہا ، “نہ تو میں اور نہ ہی میرا بیٹا تم لوگوں پر حکومت کرینگے۔ وہ خداوند ہے جو تم پر حکومت کریگا۔ جدعون نے ان سے کہا ، “میں تم سے کچھ پو چھنا چاہتا ہوں۔ تم میں سے ہر ایک مجھے ایک کان کی بالی دو جو تم نے جنگ میں لی ہے۔ ( کیونکہ بنی اسرا ئیلیوں کے ذریعہ شکست کھا ئے ہو ئے کچھ دشمن جو کہ اسمٰعیلی تھی اور جو کان میں سونے کے بالیاں پہنے تھے )۔ بنی اسرا ئیلیوں نے جدعون سے کہا ، “جو تم چاہتے ہو اسے ہم خوشی سے دیں گے ” اس لئے انہوں نے زمین پر ایک چادر بچھا ئی ہر ایک آدمی نے چادر پر ایک ایک کان کی بالی پھینکی۔ جب وہ بالیاں جمع کر کے تو لی گئیں تو وہ تقریباً ۴۳ پاؤنڈ کی تھیں۔ اس میں وہ تحفے شامل نہیں تھے جسے اسرا ئیلی نے پیش کئے تھے۔ انہوں نے چاند اور آنسو کی بوند کی طرح کے جواہر بھی دیئے۔ یہ وہ چیزیں تھیں جنہیں مدیانی لوگوں کے بادشاہوں نے پہنا تھا۔ انہوں نے اونٹوں کی زنجیریں بھی انہیں دیں۔ جدعو ن نے سونے کا استعمال افود بنا نے کے لئے کیا۔ اسنے افود کو اپنے ر ہنے کی جگہ کے قصبے میں رکھا۔ وہ قصبہ عفُرہ کہلا تا تھا۔ تمام بنی اسرا ئیل افود کی عبادت کرتے تھے۔ اس طرح بنی اسرا ئیل خدا پر یقین کرنے وا لے نہیں تھے۔ وہ افود کی عبادت کر تے تھے وہ افود ایک جال بن گیا جس نے جدعون اور اس کے خاندان سے گناہ کر وایا۔

جدعون کی موت:اس طرح مدیانی لوگوں کو اسرا ئیل کی حکومت میں رہنے کے لئے مجبور کیا گیا۔ مدیانی لوگوں نے اب مزید کو ئی تکلیف نہیں دی۔ اس طرح جدعون کی زندگی میں ۴۰ سال تک پو رے ملک میں امن تھا۔یو آس کا بیٹا یُر بعل ( جِدعون ) اپنے گھر گیا۔  جدِعون کے 70بیٹے تھے۔ اس کے بہت سے بیٹے تھے اس لئے کہ اس کی بہت ساری بیویاں تھیں۔ جدعون کی ا یک داشتہ بھی تھی جو سِکم شہر میں رہتی تھی۔ اُس داشتہ سے بھی اسے ایک بیٹا تھا اس نے اس بیٹے کا نام ابی ملک رکھا۔
یو آس کا بیٹا جدعون کا فی عمر رسیدہ ہو کر مرا۔ جدعون اس قبر میں دفنا یا گیا جو اس کے باپ یو آس کے قبضے میں تھی۔ وہ قبر عفُرہ شہر میں ہے جہاں ابیعزری لوگ رہتے ہیں۔ جدعون کے مرنے کے بعد بنی اسرا ئیل پھر سے خداوند کے نافرمان ہو گئے تھے وہ جھو ٹے دیوتا بعل کے راستے پر چلے۔ انہوں نے بعل بریت کو اپنا خداوند سمجھا۔ بنی اسرا ئیل خداوند اپنے خدا کو یاد نہیں کرتے تھے جبکہ اسنے انہیں تمام دشمنوں سے بچایا جو بنی اسرا ئیلیوں کے اطراف میں رہتے تھے۔       
 بنی اسرا ئیلیوں نے یرُ بعّل ( جدعون ) کے خاندان کے ساتھ کو ئی وفاداری نہیں دکھا ئی جبکہ اس نے اُن کے لئے کئی اچھے کام کئے۔
قضاة (6،7،8باب)




No comments