The Ten Commandments



The Ten Commandments

دس احکامات


مصر سے اپنے سفر کے تیسرے مہینے میں سب سے پہلے دن بنی اسرائیل سینائی کے ریگستان میں پہو نچے۔ لوگوں نے رفیدیم کو چھو ڑ دیا تھا اور سینائی کے صحرا میں آپہو نچے تھے۔ بنی اسرائیلیوں نے ریگستان میں پہا ڑ کے قریب ڈیرا ڈا لا۔  تب موسیٰ پہاڑ پر خدا کے پاس گیا۔ پہاڑ پر خدا نے موسیٰ سے کہا۔، “یہ باتیں بنی اسرائیلیوں ، یعقوب کے خاندانوں سے کہو : اور تم لوگوں نے دیکھا کہ میں نے مصر کے ساتھ کیا کیا۔ تم نے دیکھا کہ میں نے تم کو مصر سے باہر ایک عقاب کی طرح اپنے پروں پر اٹھا کر نکا لا اور یہاں اپنے پاس لا یا۔اس لئے اب میں کہتا ہوں کہ تم لوگ اب میرا حکم مانو ، میرے معاہدہ کی تعمیل کرو۔ اگر تم میرا حکم مانوگے تو تم میرے خاص لوگ بنو گے۔ ساری دنیا میری ہے۔ تم میرے لئے ایک مقدّس قوم اور کاہنوں کی سلطنت ہو۔‘ “ موسیٰ ! جو باتیں میں نے تمہیں بتائی ہیں انہیں بنی اسرائیلیوں سے ضرور کہدینا۔
اس لئے موسیٰ پہاڑ سے نیچے آیا اور لوگوں کے بزر گوں کو ایک ساتھ بلایا۔ موسیٰ نے بزرگوں سے وہ باتیں کہیں جنہیں کہنے کے لئے خدا وند نے اسے حکم دیا تھا۔ پھر تمام لوگ ایک ساتھ بولے، “ہم لوگ خدا کی کہی ہر بات مانیں گے۔
تب موسیٰ خدا کے پاس پہاڑ پر لوٹ آیا۔ موسیٰ نے فرمایا کہ لوگ اس کے حکم کی تعمیل کریں گے۔ اور خدا وند نے موسیٰ سے کہا، “میں گھنے بادل میں تمہارے پاس آؤنگا میں تم سے بات کروں گا۔ سب لوگ مجھے تم سے باتیں کرتے ہو ئے سنیں گے۔ میں یہ اسلئے کر رہا ہوں تا کہ لوگ تم پر بھی ہمیشہ یقین کریں گے۔
تب موسیٰ نے خدا وند کو وہ تمام باتیں بتا ئیں جو لوگوں نے کہی تھیں۔
خدا وند نے موسیٰ سے کہا، “آج اور کل تم خاص مجلس کے لئے لوگوں کو ضرور تیار کرو۔ لوگوں کو اپنے لباس دھو لینے چاہئے۔ اور تیسرے دن میرے لئے تیار رہنا چاہئے۔ تیسرے دن میں ( خدا وند ) سینا کے پہاڑ سے نیچے آؤنگا اور تمام لوگ مجھے (خدا وند کو ) دیکھیں گے۔ لیکن ان لوگوں سے ضرور کہدینا کہ وہ پہاڑ سے دور ہی ٹھہریں۔ زمین پر ایک لکیر کھینچنا اور لوگوں کو اس سے پار نہ ہو نے دینا۔ اگر کو ئی آدمی یا جانور پہاڑ کو چھو ئے گا تو اسے یقیناً مار دیا جائے گا۔ وہ پتھّروں سے یا تیروں سے مارا جائے گا۔ لیکن کسی بھی آدمی کو لکیر کو چھو نے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ لوگوں کو بِگل بجنے تک انتظار کر نا چاہئے اور صرف اسی وقت جب بگل بجے انہیں پہاڑ پر جانے دیا جائیگا۔ موسیٰ پہاڑ سے نیچے اُترے وہ لوگوں کے پاس گئے اور خاص نشست کے لئے انہیں تیار کیا۔ لوگوں نے اپنے لباس دھو ئے۔
تب موسیٰ نے لوگوں سے کہا، “خدا سے ملنے کے لئے تین دن میں تیار ہو جاؤ۔ اس وقت مردوں کو عورت نہیں چھونا چاہئے۔
تیسرے دن صبح پہاڑ پر گہرا بادل چھا یا۔ بجلی کی چمک اور بادل کی گرج اور بگل کی تیز آواز ہو ئی۔ چھا ؤنی کے سب لوگ ڈر گئے۔ تب موسیٰ لوگوں کو پہاڑ کی طرف خدا سے ملنے کے لئے چھاؤنی کے باہر لے گئے۔ سینائی پہاڑ دھو ئیں سے ڈھکا ہوا تھا۔ پہاڑ سے دھواں اس طرح اٹھا جیسے کسی بھٹی سے اٹھتا ہو۔ ایسا تب ہوا جیسے ہی خدا وند آ گ میں پہاڑ پر اترا اور ساتھ ہی سارا پہاڑ بھی کانپنے لگا۔بگل کی آواز تیز سے تیز تر ہو گئی۔ جب بھی موسیٰ نے خدا سے بات کی گرج میں خدا نے اسے جواب دیا۔
خدا وند سینائی پہاڑ کی چوٹی پر اترا اور موسیٰ کو اوپر آنے کے لئے کہا۔ اس لئے موسیٰ پہاڑ کے اوپر گیا۔
 خدا وند نے موسیٰ سے کہا، “جاؤ اور لوگوں کو انتباہ دو کہ وہ میرے پاس نہ آئیں نہ ہی مجھے دیکھیں اگر وہ ایسا کریں گے تو وہ مر جائیں گے اور اسی طرح بہت سی موتیں ہو جائیں گی۔ ان کاہنوں سے بھی کہو جو میرے پاس آئیں گے کہ وہ اس خاص ملاقات کے لئے خود کو تیار کریں۔ اگر وہ ایسا نہ کریں تو میں انہیں سزا دونگا۔
موسیٰ نے خدا وند سے کہا، “لیکن لوگ پہاڑ پر نہیں آسکتے۔ تو نے بالکل ہی ایک لکیر کھینچ کر پہاڑ کو مقدس سمجھنے اور اسے پار نہ کرنے کے لئے کہا تھا۔
خدا وند نے اس سے کہا، “لوگوں کے پاس جاؤ اور ہارون کو لاؤ اپنے ساتھ واپس لاؤ لیکن کاہنوں اور لوگوں کو مت آنے دو اگر وہ میرے پاس آئیں گے تو میں انہیں سزا دونگا۔   اس لئے موسیٰ لوگوں کے پاس گئے اور ان سے یہ باتیں کہیں۔
 تب خدا نے یہ ساری باتیں کہیں ،
میں خدا وند تمہارا خدا ہوں۔ میں تمہیں ملک مصر سے باہر لایا جہاں تم غُلام تھے۔
تمہیں میرے علا وہ کسی دوسرے خدا ؤں کی عبادت نہیں کرنی چاہئے۔
تمہیں کو ئی بھی مورتی نہیں بنا نا چاہئے۔ کسی بھی اس چیز کی تصویر یا بُت مت بناؤ جو اوپر آسمان میں یا نیچے زمین میں ہو یا پانی کے نیچے ہو۔ بُتوں کی پرستش یا کسی قسم کی خدمت نہ کرو کیوں ؟ کیوں کہ میں خدا وند تمہارا خدا ہوں۔ میرے لوگ جو دوسرے خدا ؤں کی عبادت کر تے ہیں۔ میں ان سے نفرت کر تا ہوں۔ اگر کوئی آدمی میرے خلاف گناہ کر تا ہے تو میں اسکا دشمن ہو جاتا ہوں۔ میں اس آدمی کی اولادوں کی تیسری اور چوتھی نسل تک کو سزا دونگا۔ لیکن میں ان آدمیوں پر بہت مہر بان رہوں نگا جو مجھ سے محبت کریں گے اور میرے احکامات کو مانیں گے۔ میں انکے خاندانوں کے سا تھ اور انکی ہزاروں نسلوں تک مہربان رہوں گا۔
تمہارے خدا وند خدا کے نام کا استعمال تمہیں غلط طریقے سے نہیں کر نا چاہئے۔ اگر کو ئی آدمی خدا وند کے نام کا استعمال غلط طریقے پر کر تا ہے تو وہ قصور وار ہے اور خدا وند اسے کبھی بے گناہ نہیں ما نے گا۔
سبت کو ایک خاص دن کے طور پر منا نے کا خیال رکھنا۔ تم ہفتے میں چھ دن اپنا کام کرو۔لیکن ساتویں د ن تمہارے خدا وند خدا کے آرام کا دن ہے۔ اس دن کو ئی بھی آدمی چاہیں۔ تم ، بیٹے اور بیٹیاں تمہارے غلام اور داشتائیں جانور اور تمہارے شہر میں رہنے والے سب غیر ملکی کام نہیں کریں گے۔کیوں کہ خدا وند نے چھ دن کام کیا اور آسمان ، زمین ، سمندر اور ان کی ہر چیز بنائی اور ساتویں دن خدا نے آرام کیا۔ اس لئے خدا وند نے سبت کے دن برکت بخشی اور اسے بہت ہی خاص دن کے طور پر بنایا۔
اپنے ماں باپ کی عزت کرو۔ یہ اس لئے کرو کہ تمہارے خدا وند خدا جس زمین کو تمہیں دے رہا ہے اس میں تم ساری زندگی گزار سکو۔
تمہیں کسی آدمی کو قتل نہیں کر نا چاہئے۔
تمہیں بد کاری کے گناہ نہیں کر نا چاہئے۔
تمہیں چوری نہیں کرنی چاہئے۔
تمہیں اپنے پڑوسیوں کے خلاف جھو ٹی گواہی نہیں دینی چاہئے۔
دوسرے لوگوں کی چیزوں کو لینے کی خواہش نہیں کر نی چاہئے۔ تمہیں اپنے پڑوسی کا گھر ، اسکی بیوی ، اسکے خادم اور خادمائیں ، اسکی گائیں اسکے گدھوں کو لینے کی خواہش نہیں کر نی چاہئے۔ تمہیں کسی کی بھی چیز کو لینے کی خواہش نہیں کر نی چاہئے۔


اس دوران ان لوگوں نے گرج کی آواز سُنی ، بجلی کی چمک دیکھی ، بِگل کی آواز سنی۔ انہوں نے پہاڑ سے اٹھتے ہو ئے دھو ئیں کو دیکھا۔ لوگ ڈرے ہو ئے تھے اور خوف سے کانپ رہے تھے۔ وہ پہاڑ سے دور کھڑے ہو کر اسے دیکھ رہے تھے۔  تب لوگوں نے موسیٰ سے کہا، “اگر تم ہم لوگوں سے کچھ کہنا چاہو تو ہم لوگ سنیں گے۔ لیکن خدا کو ہم لوگوں سے بات نہ کر نے دو اگر یہ ہو گا تو ہم لوگ مر جائیں گے۔تب موسیٰ نے لوگوں سے کہا، “ڈرو مت۔ خدا وند تمہیں جانچ رہا ہے۔ یہ جاننے کے لئے کہ تمہیں اس کا خوف ہے یا نہیں تا کہ تم گناہ نہیں کرو گے۔ تب لوگ اس وقت اٹھ کر پہاڑ سے دور چلے آئے۔ جب کہ موسیٰ اس گہرے بادل میں گئے جہاں خدا تھا۔ تب خدا وند نے موسیٰ سے اسرائیلیوں کو بتانے کے لئے یہ باتیں کہیں : تم لوگوں نے دیکھا کہ میں نے تم سے آسمان سے باتیں کیں۔  اس لئے تم لوگ میرے خلاف سونے یا چاندی کی مورتیاں نہ بنانا تمہیں ان جھو ٹے خدا ؤں کی مورتیاں کبھی نہیں بنانی چاہئے۔

سونے کا بچھڑا

 لوگوں نے دیکھا کہ طویل عرصہ ہو گیا ہے اور موسیٰ پہا ڑ سے نیچے نہیں اُترا اِس لئے لوگ ہا رون کے اطراف جمع ہو ئے۔ اُنہوں نے کہا، “دیکھو موسیٰ نے ملک مصر سے با ہر نکا لا لیکن ہم یہ نہیں جانتے کہ اُس کے ساتھ کیا حا دثہ ہوا ہے۔ اس لئے کو ئی دیوتا ہما رے آگے چلنے اور ہم لوگوں کی رہبری کر نے وا لا بنا ؤ۔
ہا رون نے لوگوں سے کہا، “اپنی بیویوں ، بیٹیوں بیٹوں کے ناکوں کی سونے کی بالیاں میرے پاس لا ؤ۔
ِس لئے سبھی لوگوں نے ناک کی سونے کی با لیاں جمع کئے اور وہ اُنہیں ہا رون کے پاس لا ئے۔ ہا رون نے لوگوں سے سونا لیا اور ایک بچھڑے کی مورتی بنا نے کے لئے اس کا استعمال کیا۔ ہا رون نے مورتی بنا نے کے لئے مورتی کو شکل دینے کے لئے چھینی کا استعمال کیا تب اُ سے اُس نے سونے سے مڑھ دیا۔
تب لوگوں نے کہا، “بنی اسرائیلیو! یہ تمہا رے جھو ٹے خداوند ہیں جو تمہیں مصر سے با ہر لے آئے۔
ہا رون نے اُ ن چیزوں کو دیکھا اِس لئے اُ س نے بچھڑے کے سامنے ایک قربان گا ہ بنا ئی۔ تب ہا رون نے اعلان کیا، “کل خداوند کے لئے خاص دعوت ہو گی۔


اگلے دن صبح لوگ اُٹھے۔ اُنہوں نے جانوروں کو ذبح کیا اور جلا نے کی قربانی اور ہمدردی کی قربانی دی۔ لوگ کھا نے اور پینے کیلئے بیٹھے پھر وہ کھڑے ہو ئے اور اُن کی ایک شاندار دعوت ہو ئی۔ اُسی وقت خداوند نے موسیٰ سے کہا، “اس پہا ڑ سے فوراً نیچے اُترو تمہا رے لوگوں نے جنہیں تم مصر سے لا ئے ہو بھیانک گناہ کئے ہیں۔ اُنہوں نے اُن چیزوں کو کر نے سے بڑی جلدی سے انکا ر کر دیا ہے جنہیں کر نے کا حکم میں نے دیا تھا۔ اُنہوں نے پگھلے سونے سے اپنے لئے ایک بچھڑا بنا یا ہے۔ وہ اُ س بچھڑے کی پو جا کر رہے ہیں اور اُ سے قربانی پیش کر رہے ہیں۔ لوگ کہتے ہیں، ’اسرائیل یہ سب تمہا رے خداوند ہیں جو تمہیں مصر سے با ہر لا یا ہے۔
خداوند نے موسیٰ سے کہا، “میں نے اُن لوگوں کو دیکھا ہے۔ میں جانتا ہوں کہ یہ بڑے ضدّی لوگ ہیں جو ہمیشہ میرے خلا ف جا ئیں گے۔ اس لئے اب مجھے اُنہیں غصّہ میں تباہ کر نے دو۔ تب میں تجھ سے ایک عظیم ملک بنا ؤں گا۔
لیکن موسیٰ نے خداوند اپنے خدا کو مطمئن کیا۔ موسیٰ نے فرما یا، “اے خداوند! تُو انپے غصّہ سے اپنے لوگوں کو تباہ نہ کر تو اپنی بڑی طا قت اور قدرت سے اُنہیں مصر سے با ہر لے آیا۔ لیکن تو اپنے لوگوں کو تباہ کرے گا ، تب مصر کے لوگ کہہ سکتے ہیں کہ ، خداوند اپنے لوگوں کے ساتھ بُرا کر نے کا منصوبہ بنا یا۔ یہی وجہ ہے کہ اس نے اُن کو مصر سے با ہر نکالا وہ انہیں پہا ڑو ں میں مارڈا لنا چا ہتا تھا۔‘ اِس لئے تُو لوگوں پر غصّہ نہ کر۔ اپنا غصّہ چھو ڑ دے اپنے لوگوں کو تباہ نہ کر۔  تُو اپنے خا دم ابرا ہیم ، اسحاق اور اِسرائیل ( یعقوب ) کو یا د کر۔ تو نے اپنے نام کا استعمال کیا اور تُو نے اُن لوگوں سے وعدہ کیا۔ تُو نے کہا : ’میں تمہا رے لوگوں کو اِتنا ان گنت بنا ؤں گا جتنے آسمان میں تا رے ہیں میں تمہا رے لوگوں کو وہ ساری زمین دوں گا جسے میں نے اُن کو دینے کا وعدہ کیا ہے۔ یہ زمین ہمیشہ کے لئے اُن کی ہو گی۔”‘
خداوند نے اس کے با رے میں نر می برتی جو کہ اُ س نے کہا کہ وہ کر ے گا۔ اور اس نے لوگوں کو تبا ہ نہیں کیا۔
 تب موسی ٰ پہا ڑ سے نیچے اُترا۔ موسیٰ کے پا س معاہدے کے دو پتھر تھے۔ یہ احکام پتھر کے سامنے اور پیچھے دو نو ں طرف لکھے ہو ئے تھے۔  خدا نے یقیناً اُن پتھروں کو بنا یا تھا اور خدا نے ہی اُن احکام کو اُن پتھر وں پر لکھا تھا۔
 جب وہ پہا ڑ سے اتر رہے تھے تو یشوع نے لوگوں کا شور سُنا۔ یشوع نے موسیٰ سے کہا، “نیچے خیموں میں جنگ کی طرح شور ہے!”
موسیٰ نے جواب دیا، “یہ فوج کی فتح کا شور نہیں ہے یہ ہا ر سے چیخ پکا ر نے وا لی فوج کا شور بھی نہیں ہے۔ میں جو آوا ز سُن رہا ہوں وہ موسیقی کی ہے۔
 جب موسیٰ چھا ؤ نی کے قریب آیا تو انہوں نے سو نے کے بچھڑے اور گا تے ہو ئے لوگوں کو دیکھا۔ موسیٰ بہت غصّے میں آ گئے اور اُ سنے اُن خاص پتھروں کو زمین پر پھینک دیا۔ پہا ڑ کی ترا ئی میں پتھر کے تختوں کے کئی ٹکڑے ہو گئے۔ تب موسیٰ نے لوگوں کے بنا ئے ہو ئے بچھڑے کو تباہ کر دیا۔ اُ سے آ گ میں گلا دیا۔ سونے کو اُ س وقت تک پیسا جب تک وہ چُور نہ ہو گیا۔ اور اُ س چو رے ہو ئے سونے کو پانی میں پھینک دیا۔ بنی اسرائیلیوں کو وہ پانی پینے پر مجبور کیا۔
موسیٰ نے ہا رون سے کہا، “اُن لوگوں نے تمہا رے ساتھ کیا کیا ؟ تم انہیں اتنا بڑا گنا ہ کر نے کی طرف کیوں لے گئے ؟
ہا رون نے جواب دیا، “جناب غصّہ مت کیجئے۔ آپ جانتے ہیں کہ یہ لوگ ہمیشہ غلط کام کر نے کو تیار رہتے ہیں۔ لوگوں نے مجھ سے کہا، “موسیٰ ہم لوگوں کو مصر سے باہر لے آیا۔ لیکن ہم لوگ نہیں جانتے کہ اُ سکے ساتھ کیا واقعہ ہو ا۔ اِس لئے ہم لوگوں کو راستہ بتانے وا لا کو ئی دیوتا بنا ؤ۔ اِس لئے میں نے لوگوں سے کہا، ’ اگر تمہا رے پا س سونے کی انگوٹھیاں ہو تو انہیں مجھے دے دو۔‘ لوگوں نے مجھے اپنا سونا دیا ، میں نے اُ س سونے کو آ گ میں پھینکا اور اُ س آ گ سے یہ بچھڑا آ یا۔
موسیٰ نے دیکھا کہ ہا رو ن نے لوگوں کو قابو سے با ہر کر دیا۔ لوگ اپنے تمام دشمنوں کے لئے جنگلی اور بے حیا بن گئے ہیں۔ اِس لئے موسیٰ خیمہ کے دروا زے پر کھڑے ہو ئے۔ موسیٰ نے فرما یا، “کو ئی بھی آدمی جو خداوند کے راستے پر چلنا چا ہتا ہے اُس کو میرے پا س آنا ہو گا۔” تب لا وی کے خاندان کے سبھی لوگ ڈر کر موسیٰ کے پاس آئے۔
تب موسیٰ نے اُن سے کہا، “میں تمہیں بتاؤں گا کہ بنی اسرائیل کا خداوند کیا کہتا ہے۔ ہر آدمی اپنی تلوار ضرور اٹھا لے اور خیمہ کے ایک سِرے سے دوسرے سِرے تک جا ئے۔ تم لوگ ان لوگوں کو ضرور سزاد و گےجو خداوند کے خلاف ہے چاہے کسی آدمی کو اپنے بھا ئی ، بیٹے ، دوست یا پڑوسی کو ہی کیوں نہ ما ر نا پڑے۔
لا وی کے خاندان کے لوگوں نے موسیٰ کا حکم مانا اُس دن اسرائیل کے تقریباً تین ہزا ر لوگ مرے۔ تب موسیٰ نے فرما یا، “لا ویو آج خداوند کے لئے کا ہن کے طور پر اپنے آ پکو مخصوص کرو۔ خداوند نے تمہیں خیر و برکت دی ہے کیو نکہ تم میں سے ہر ایک لڑے یہاں تک کہ اپنے بیٹے اور اپنے بھا ئی کے خلا ف بھی۔
 دُوسری صبح موسیٰ نے لوگوں سے کہا، “تم لوگوں نے بھیانک گناہ کیا ہے۔ لیکن اب میں خداوند کے پاس اُوپر جا ؤ ں گا۔ اور ایسا کچھ کروں گا جس سے وہ تمہا رے گنا ہوں کو معاف کر دے۔ اِس لئے موسیٰ وا پس خداوند کے پاس گئے اور انہوں نے کہا، “مہربانی سے سُن انلوگوں نے بڑا بُرا گناہ کیا ہے اور سونے کا ایک دیوتا بنا یا ہے۔ اب انہیں اُ س گناہ کے لئے معاف کر۔ اگر تو معاف نہیں کرے گا تو میرا نام اُ س کتاب سے مٹا دے جسے تو نے لکھا ہے۔
 لیکن خداوند نے موسیٰ سے کہا، “جو میرے خلا ف گنا ہ کر تے ہوں صرف وہی ایسے لوگ ہیں جن کا نام میں اپنی کتاب سے مٹا تا ہوں۔  اِس لئے جا ؤ اور لوگوں کو وہاں لے جا ؤ جہاں میں کہتا ہوں۔ میرا فرشتہ تمہا رے آ گے آگے چلے گا اور تمہیں راستہ دکھا ئے گا۔۔ جب اُن لوگوں کو سزا دینے کا وقت آ ئے گا۔ جنہوں نے گناہ کئے ہیں تب انہیں سزا دی جا ئے گی۔ اِس لئے خداوند نے لوگوں میں ایک بھیانک بیما ری شروع کی اُنہوں نے یہ اِس لئے کیا کہ ان لوگوں نے ہا رو ن سے سو نے کا بچھڑا بنا نے کو کہا تھا۔

موسیٰ کا خدا وند کے جلال کو دیکھنا

موسیٰ نے خدا وند سے کہا، “تو نے مجھے ان لوگوں کو لے چلنے کو کہا لیکن تُو نے یہ نہیں بتا یا کہ میرے ساتھ کسے بھیجے گا۔ تُو نے مجھ سے کہا ، ’ میں تمہیں اچھی طرح جانتا ہوں اور میں تم سے خوش ہوں۔ اگر تجھے میں نے حقیقت میں خوش کیا ہے تو مجھے اپنے راستے بتا۔ تجھے میں حقیقت میں جاننا چاہتا ہوں تب میں تجھے مسلسل خو ش ر کھ سکتا ہوں یاد رکھ کہ سب تیرے لوگ ہیں۔
خدا وند نے جواب دیا، “میں یقیناً تمہارے ساتھ چلونگا اور تمہاری رہبری کروں گا۔
تب موسیٰ نے ان سے کہا، “اگر تُو ہم لوگوں کے ساتھ نہ چلے تو تُو اس جگہ سے ہم لوگوں کو دور مت بھیج۔  ہم یہ بھی کس طرح جانیں گے کہ تُو مجھ سے اور اپنے لوگوں سے خوش ہے ؟ اگر تُو ہمارے ساتھ جائے گا تو میں اور یہ لوگ زمین کے دوسرے لوگوں سے مختلف ہونگے۔
 تب خدا وند نے موسیٰ سے کہا، “میں وہ کروں گا جو تُو کہتا ہے میں یہ کروں گا۔ کیوں کہ میں تجھ سے خوش ہوں میں تجھے اچھی طرح جانتا ہوں۔
تب موسیٰ نے فرمایا، “اب مہر بانی کر کے مجھے اپنا جلال دکھا۔
 تب خدا وند نے جواب دیا، “میں اپنی مکمل بھلائی کو تم تک جانے دونگا۔ میں خدا وند ہوں اور میں اپنے نام کا اعلان کروں گا تاکہ تم اُسے سُن سکو میں اُن لوگوں پر مہربانی اور محبّت دکھاؤنگا جنہیں میں چُنوں گا۔ لیکن تم میرا منھ نہیں دیکھ سکتے۔ کوئی بھی آدمی مجھے نہیں دیکھ سکتا اورا گر دیکھ لے تو زندہ نہیں رہ سکتا ہے۔
میرے قریب کی جگہ پر ایک چٹّان ہے تم اس چٹّان پر کھڑے رہو۔ میرا جلال اس جگہ سے ہوکر گزرے گا۔ اس چٹّان کی بڑی دراڑ میں تم کو رکھوں گا اورگزر تے وقت میں تمہیں اپنے ہاتھ سے ڈھانپوں گا۔ تب میں اپنا ہاتھ ہٹا لوں گا اور تم میری پشت کو دیکھو گے لیکن تم میرا منھ نہیں دیکھ پاؤ گے۔


پتھّر کی نئی تختیاں

 تب خداوند نے موسیٰ سے کہا، “دو اور پتھر کی تختی بالکل ویسی ہی بنا ؤ جیسی پہلے دو تھیں جو کہ ٹوٹ گئیں۔ میں ان پر انہی الفاظ کو لکھو ں گا جو پہلے دونوں پر لکھے تھے۔ کل صبح تیار رہنا سینا پہاڑ پر آنا وہاں میرے سامنے پہا ڑ کی چوٹی پر کھڑے رہنا۔ کسی آدمی کو تمہا رے ساتھ نہیں آنے دیا جا ئے گا پہاڑ کی کسی بھی جگہ پر کو ئی بھی آدمی دکھا ئی تک نہیں پڑنا چاہئے یہاں تک کہ تمہا رے جانوروں کا جھنڈ اور مینڈھوں کے ریوڑ بھی پہا ڑ کی ترائی میں گھا س نہیں چریں گے۔
ِس لئے موسیٰ نے پہلے پتھروں کی طرح پتھر کی دو صاف تختیاں بنا ئیں۔ تب دُوسری صبح ہی وہ سینا پہا ڑ پر گئے۔ اُ س نے ہر ایک چیز خداوند کے حکم کے مطا بق کئے۔موسیٰ اپنے ساتھ پتھر کی دو تختیاں لے گئے۔خداوند ان کے پاس نیچے پہا ڑ پر آیا۔ موسیٰ وہاں خداوند کے ساتھ کھڑے رہے اور اُ سنے خداوند کا نام لیا۔ خداوند موسیٰ کے سامنے سے گزرا اور اُ سنے کہا، “یہواہ خداوند، رحمدل اور مہربان خدا ہے۔ خداوند جلدی غصّہ میں نہیں آتا ہے۔ خداوند عظیم محبت سے بھرا ہے۔ خداوند بھروسہ کر نے کے لئے ہے۔ خداوند ہزا روں نسلوں پر مہربانی کر تا ہے۔ خداوند لوگوں کو ان غلطیوں کے لئے جو وہ کر تے ہیں معاف کر تا ہے۔ لیکن خداوند قصورواروں کو سزا دینا نہیں بھو لتا۔ خداوند صرف قصوروار کو ہی سزا نہیں دیگا بلکہ اُن کے بچّوں اُن کے بیٹوں اور بیٹیوں کو بھی اُس بُری بات کے لئے تکلیف برداشت کرنا ہوگا جو وہ لوگ کرتے ہیں۔


تب اُسی وقت موسیٰ زمین پر جھکے اور اس نے خدا وند کی عبادت کی۔ موسیٰ نے فرمایا ، خدا وند اگر تو مجھ سے خوش ہے تو میرے ساتھ چل میں جانتا ہوں کہ یہ لوگ ضدی ہیں تو ہمیں اُن گناہوں اور قصوروں کے لئے معاف کر جو ہم نے کئے ہیں۔ اپنے لوگوں کی طرح ہمیں قبول کر۔
 تب خدا وند نے کہا، “میں تمہارے سب لوگوں کے ساتھ یہ معاہدہ کر رہا ہوں۔ میں ایسا عجیب و غریب کام کروں گا جیسا اس زمین پر پہلے کبھی کسی بھی دوسرے ملک کے لئے نہیں کیا۔ تمہارے ساتھ سبھی لوگ دیکھیں گے کہ میں خدا وند بہت عظیم ہوں۔ لوگ اُن عجیب و غریب کاموں کو دیکھیں گے جو میں تمہارے لئے کروں گا۔ آج میں جو حکم دیتا ہوں اس کی تعمیل کرو
تب خدا وند نے موسیٰ سے کہا، “جو باتیں میں نے بتائی ہیں انہیں لکھ لو۔ یہ باتیں ہمارے تمہارے اور بنی اسرائیلیوں کے درمیان معاہدہ ہیں۔
 موسیٰ وہاں خدا وند کے ساتھ چالیس دن اور چالیس رات رہے۔ اس پورے وقت اس نے نہ تو کھا نا کھا یا نہ ہی پانی پیا اور موسیٰ نے دس احکامات ، معاہدے کی باتیں دو پتھّر کے تختوں پر لکھیں۔

موسیٰ کا چمکدار چہرہ

 تب موسیٰ سینائی پہاڑ سے نیچے اُترے وہ خدا وند کی دونوں پتھروں کی صاف تختیوں کو ساتھ لا ئے جن پر خدا وند کے معاہدے لکھے تھے موسیٰ کا چہرہ چمک رہا تھا کیوں کہ انہوں نے خدا سے باتیں کیں تھیں۔ لیکن موسیٰ یہ نہیں جانتا تھا کہ انکے چہرہ پر چمک ہے۔ ہارون اور سبھی بنی اسرائیلیوں نے دیکھا کہ موسیٰ کا چہرہ چمک رہا تھا اس لئے وہ ان کے پاس جانے سے ڈر گئے۔ لیکن موسیٰ نے انہیں بُلایا اس لئے ہارون اور تمام لوگوں کے قائدین موسیٰ کے قریب گئے۔ موسیٰ نے ان سے باتیں کیں۔ اس کے بعد سبھی بنی اسرائیل موسیٰ کے پاس گئے۔ اور موسیٰ نے انہیں وہ حکم دیا جو خدا وند نے سینا کے پہاڑ پر اسے دیا تھا۔
Exodus 20,40



No comments